حجاج کرام کی بڑے پیمانے پر اموات کی پھیلائی گئی خبریں جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔ حجاج بھی سعودی حکومت کی بدانتظامی نہیں بلکہ گرمی کی شدت اور حدت کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان اسلامک کونسل کے چئیرمین اور جامعہ سعدیہ سلفیہ کے پرنسپل ڈاکٹر حافظ مسعوداظہر کیا ۔
انھوں نے کہا ہے کہ حج کے موقع پر فوت ہونے والے حجاج کی کل تعداد اتنی زیادہ نہیں ،یہ بات کنفرم ہے کہ جن حجاج کاریکارڈ اور پرمٹ سعودی حکومت کے پاس تھاان کی تعداد کے مطابق انتظامات مکمل کیے گئے تھے ان میں سے ایک بھی حاجی منی یا مزدلفہ میں فوت نہیں ہوا۔البتہ وہ لوگ جو چوری چھپے، سیکیورٹی سے بچ بچا کے، خیموں اور سہولتوں سے دور رہ کر حج کر رہے تھے، غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان میں سے کچھ کی اموات ہوئی ہیں ۔ فوت شدگان میں تقریباََ نناوے فیصد تعداد عمر رسیدہ لوگوں کی ہے جبکہ حج مالی عبادت کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی پر مشقت بدنی عبادت بھی ہے۔ جب اسے بڑھاپے تک موخر کیا جائے تو پھر اس سے کئی طرح کی مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔ لہذا جوانی اور صحت و تندرستی کی حالت میں حج کرنے کو بہت زیادہ رواج دینے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سعودی حکومت اور اس کے تمام ادارے حجاج بیت اللہ الحرام اور ضیوف الرحمان کی خدمت اور انکی سہولیات کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لاتے ہیں جس کا مقصد صرف حجاج کرام کو مناسک حج ادا کرنے میں سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے ۔یہ بات مشاہدے میں ہے کہ حج کے دوران بالخصوص عرفات ،منی اور مزدلفہ میں اشیا خرد ونوش اور مشروبات بہت بڑی تعداد اور مقدار میں مفت تقسیم کئے جاتے ہیں اس کے باوجود یہ الزام لگانا کہ حجاج کو پانی میسر نہیں تھا حقائق کے منافی ہے اور جھوٹا پروپیگینڈا ہے۔