مزید دیکھیں

مقبول

گوگل میپ کا دھوکہ،ایک اور جان چلی گئی

آج کل جب بھی کوئی شخص کسی مقام پر...

اسرائیلی وزیراعظم کی حماس کو سنگین نتائج کی دھمکی

اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے...

وزارت داخلہ میں کرپشن الزامات،سیکشن افسر کی واپسی

اسلام آباد: وزارت داخلہ و انسداد منشیات نے سنگین...

صحت میں بہتری کے لیے عملی اقدامات اور چیلنجز.تحریر:ملک سلمان

مریم نواز شریف کے میو ہسپتال والے وزٹ سے اب تک میں نے لاہور اور پنجاب کے درجنوں ہسپتالوں میں داخل مریضوں کا فیڈ بیک لیا تو 100فیصد کی رائے تھی کہ مریم نواز کے میو ہسپتال کے ایم ایس کی معطلی کے بعد باقی ہسپتالوں میں بھی فوری بہتری آئی ہے تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ ڈاکٹروں کو بھی احتساب کا ڈر ہوا ہے۔ خاص طور پر میو ہسپتال کے مریضوں اور لواحقین کا کہنا تھا وزیراعلیٰ پنجاب ان کی دل کی آواز بنی ہیں، مریم نواز کے وزٹ سے پہلے ڈاکٹرسرنج اور برنولہ تک باہر سے منگواتے تھے جبکہ محکمہ صحت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق دو لاکھ سرنج اور اتنے ہی برنولہ میو ہسپتال کے پاس موجود تھے۔
پاکستان میں شعبہ صحت کیلئے گذشتہ تیس سالوں میں ہم نے ورلڈ بینک سے 2ارب20کروڑ ڈالر سے زائد کے پراجیکٹس لیے۔
دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی فنڈنگ اور حکومت کا سالانہ بجٹ اس کے علاوہ ہے۔ اس کے باوجود شعبہ صحت میں تنزلی کی وجہ صرف یہی ہے کہ کروڑوں اور اربوں کے فنڈز ڈاکٹرز کے حوالے کردیے۔ انتظامی معاملات کا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اربوں کھربوں روپے بدانتظامی اور کرپشن کی نظر ہو گئے۔
میں نے گذشتہ کالم میں بھی لکھا تھا کہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح ہمیں بھی ایم ایس کی سیٹ کوختم کرکے ایڈمنسٹریٹر لگانا ہوں گے۔
ٹیچنگ ہسپتالوں کیلئے آرمی کے ریٹائرڈ لیفٹنٹ کرنل، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پی ایم ایس کے گریڈ انیس کے افسران کو ایڈمنسٹریٹر بنایا جائے،ان افسران کے ہوتے ہوئے کسی بھی ہسپتال میں ڈاکٹروں کی بلیک میلنگ اور ہڑتال ہوجائے تو پھر کہیے گا۔
ڈائریکٹر فنانس پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس اور فنانس ڈیپارٹمنٹ سے ہونے چاہئے۔ایڈمنسٹریشن اور فنانس کی سیٹوں پر کسی بھی صورت ڈاکٹر کو نہیں لگانا چاہئے۔
تمام اضلاع کے چیف ایگزیکٹو ہیلتھ کیلئے گریڈ 18کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پی ایم ایس افسران بہترین انتخاب ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ تحصیل لیول اور چھوٹے ہسپتالوں کیلئے گریڈ 17اور 18کے ایڈمنسٹریٹو تجربے کے حامل ایڈمن افسران کی بھرتی کی جائے۔
شعبہ صحت میں بہتری کا واحد حل یہی ہے کہ ڈاکٹرز کو انتظامی عہدوں سے مکمل الگ کر کے صرف علاج معالجہ پر فوکس کرنے کا کہا جائے اور انتظامی سیٹوں پر انتظامی افسران کی تقرری کی جائے۔
شعبہ صحت میں بہتری کے لیے پریکٹیکل اقدامات پر جہاں عام عوام مریم نواز کو دعائیں دے رہی ہے وہیں چند سرکاری ڈاکٹر سوشل میڈیا پر مریم نواز کے خلاف محاذ بنائے ہوئے غلیظ کمپین کر رہے ہیں ۔
میں بارہا توجہ دلا چکا ہوں کہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف صحافی اور یوٹیوب پوڈکاسٹر بنتے جا رہے ہیں۔ سرکاری ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی صحافتی سرگرمیوں اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں پریکٹس پر پیڈا ایکٹ لگایا جائے جبکہ حکومت مخالف پروپیگنڈا کرنے والے باقی افراد پر پیکا ایکٹ لگانا ہی واحد ہے۔