پاکستان ایک بار پھر قدرتی آفت کی زد میں ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں، تباہ کن سیلابوں اور کلائوڈ برسٹ نے نظامِ زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ ہزاروں خاندان اپنے گھر بار اور بنیادی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ پاکستان کیلئے نہایت ہی مشکل وقت ہے ۔ایک طرف معاشی مشکلات ہیں دوسری طرف دہشت گردی کا عفریت ہے جس نے پاکستان کے دو صوبوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ایسے حالات میں تباہ کن سیلاب نے حکومت اور عوام کی مشکلات میں بے حد اضافہ کردیا ہے ۔موسلا دھار بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں شدید تباہی ہوئی ہے ۔ درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، سینکڑوں گھر، مکانات اور انفراسٹرکچر تباہ ہوا، کھیت کھلیان بہہ گئے اور ہزاروں خاندان بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔تباہی کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے جو دیگر صوبوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے ۔ تباہی اتنی زیادہ ہے کہ پاکستان کیلئے اس سے نمٹنا مشکل ہے ۔ ایسے نازک لمحات میں دنیا کے مختلف ممالک اور اداروں کی طرف سے مدد اور ہمدردی کے پیغامات موصول ہوئے۔ لیکن عملی قدم ہمیشہ کی طرح سعودی عرب نے ہی اٹھایا ہے ۔

سب سے پہلے سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خیبر پختونخوا کے سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ کے متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سلسلہ میں باقاعدہ صدر مملکت آصف علی زرداری کو خط لکھا ۔ یہ پیغام اور خط محض سفارتی نوعیت کا نہیں بلکہ دلی محبت اور بھائی چارے کا مظہر تھا۔

بعد ازاں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد محمد بن سلمان کی ہدایت پر سعودی عرب کے امدادی ادارے "کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر” نے فوری طور پر پاکستان میں ریلیف آپریشن شروع کیا اور متاثرین کیلئے امدادی سامان روانہ کیاجو دس ہزار شیلٹر کٹس، دس ہزار فوڈ پیکجز ، سولر پینل اور کچن سیٹس پر مشتمل ہے ۔ شیلٹر کٹس میں متاثرہ خاندانوں کے لیے مکمل رہائشی سامان شامل ہے جبکہ فوڈ کٹس میں روزمرہ ضرورت کی تمام اشیائے خورونوش موجود ہیں جو متاثرہ گھرانوں کے لیے وافر انتظام فراہم کریں گی۔ہر فوڈ پیکج کا وزن پچانوے کلوگرام ہے، جس میں آٹا، چاول، دالیں، چینی، چائے اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ یہ پیکجز ستر ہزار سے زائد متاثرین کو ایک ماہ تک خوراک فراہم کرنے کے لیے کافی ہیں۔ شیلٹر کٹس میں متاثرہ خاندانوں کے لیے خیمے، بستر، کمبل اور دیگر بنیادی رہائشی ضروریات شامل ہیں تاکہ بے گھر افراد کو فوری سہارا مل سکے۔ امدادی سامان میں سولر پلیٹ اور بلب بھی شامل ہیں تاکہ متاثرہ علاقوں کے لوگوں عارضی طور پر بجلی کا متبادل میسر آ سکے۔ یہ امداد مجموعی طور پر 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد مالیت کی ہے ۔

کنگ سلمان ریلیف سینٹر کے کنٹری ڈائریکٹر عبد اللہ البراک کی نگرانی میں امدادی سامان پاکستانی حکام کے سپرد کیا گیا۔اس مقصد کی خاطر اسلام آباد کے سپورٹس کمپلیکس میں ایک باوقار تقریب ہوئی جس میں سعودی عرب کے سفیر جناب نواف بن سعید المالکی اور مشیر برائے الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ نے خصوصی شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعودی سفیر جناب نواف بن سعید المالکی نے کہا یہ امدادی سامان سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایات پر روانہ کیا جا رہا ہے۔ حالیہ بارشوں اور کلائو ڈ برسٹ کے نتیجے میں پاکستان میں ہونے والی تباہ کاریوں پر سعودی قیادت کو گہرا افسوس ہے اور اس مشکل گھڑی میں سعودی عوام اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ ہے۔انھوں نے کہا یہ امداد صرف وقتی ریلیف نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کی عکاسی بھی ہے۔ سعودی عرب مستقبل میں بھی پاکستان کے ساتھ انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت تعاون جاری رکھے گا تاکہ متاثرہ خاندان جلد از جلد اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔اس موقع پررانا ثنا ء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ ہم خادم الحرمین ملک سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد محمد بن سلمان اور سعودی عوام کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمیشہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیتے ہیں۔
پاکستانی عوام نے بھی سعودی عرب کی اس بروقت مدد پر نہایت مثبت ردعمل دیا۔ سعودی قیادت اور عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔ خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان وصول کرنے والے متاثرین نے ہاتھ اٹھا کر سعودی عرب کے لیے دعائیں کیں۔

اگر ہم اس پورے واقعے کا تجزیہ کریں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عالمی سطح پر تعلقات محض سیاسی و تجارتی بنیادوں پر استوار نہیں ہوتے بلکہ حقیقی تعلقات وہی ہوتے ہیں جو دکھ درد میں ساتھ دینے سے پروان چڑھتے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے امداد صرف ایک وقتی سہولت نہیں بلکہ ایک مضبوط پیغام ہے کہ پاک سعودی تعلقات وقت کے ساتھ مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ نے پاکستانی عوام کو شدید آزمائش میں ڈالامگر ان لمحات میں سعودی عرب کی ہمدردیاں اور عملی امداد ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح ثابت ہوئیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کے پیغامات نے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے، کنگ سلمان ریلیف سینٹر کی امداد نے متاثرین کی زندگیوں میں آسانی پیدا کی، اور سعودی سفیر کے وعدوں نے امید کی نئی کرن روشن کی۔یہ واقعہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات محض دو ریاستوں کے تعلقات نہیں بلکہ دو بھائیوں کے رشتے کی مانند ہیں۔ یہ رشتہ اسلامی اخوت، قربانی، اعتماد اور محبت پر مبنی ہے، جو ہر آزمائش میں مزید مضبوط ہوتا ہے۔ یہی تعلق آنے والے وقتوں میں امت مسلمہ کی وحدت اور طاقت کی بنیاد بنے گا۔

Shares: