پاکستان نے بین الاقوامی قرض دہندگان اور ترقیاتی اداروں سے باضابطہ طور پر رابطہ کر لیا ہے تاکہ رواں برس 2025 کے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے معاشی و سماجی نقصانات کا درست تخمینہ لگایا جا سکے۔ حکومت نے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)، یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کو خط لکھتے ہوئے ’’بعد از آفات ضروریات کا جائزہ‘‘ (Post-Disaster Needs Assessment – PDNA) کرانے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک مستند اور شفاف تخمینے کی ضرورت ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کے منصوبوں کو درست انداز میں تشکیل دیا جا سکے۔وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ اگرچہ حکومت پاکستان نے پہلے ہی نقصانات کا ایک ابتدائی تخمینہ تیار کر کے وزیرِاعظم سیکرٹریٹ اور دورہ کرنے والے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے شیئر کیا تھا، لیکن اس رپورٹ پر اعتراضات اٹھائے گئے۔ تنقید کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ابتدائی تخمینے میں کئی غلطیاں موجود تھیں۔ مثال کے طور پر رپورٹ میں بلوچستان کو بھی نقصان زدہ دکھایا گیا، حالانکہ 2025 کے حالیہ سیلابوں نے صوبہ بلوچستان میں کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچایا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اداروں کی شمولیت سے نقصانات کا تخمینہ زیادہ جامع اور قابلِ اعتماد ہوگا، جس کے بعد عالمی امداد اور فنانسنگ کے حصول میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔ پاکستان کو توقع ہے کہ PDNA کے ذریعے ہونے والے تجزیے میں معیشت، بنیادی ڈھانچے، زراعت، صحت اور تعلیم سمیت تمام شعبوں پر سیلاب کے اثرات کو سامنے لایا جائے گا۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے آئندہ چند ہفتوں میں اپنی ٹیمیں پاکستان بھیج سکتے ہیں جو زمینی حقائق کا جائزہ لے کر تخمینہ رپورٹ تیار کریں گی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر نہ صرف مالی امداد بلکہ پالیسی اصلاحات اور بحالی منصوبوں کے لیے حکمتِ عملی بھی ترتیب دی جائے گی۔

Shares: