بارش اور سیلاب میں جان بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے دکھ درد اور غم میں ہم برابر کے شریک ہیں ۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے متاثرین کی مالی مدد کی جائے اور ان کی بحالی کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔زمینی وآسمانی آفات سے بچنے کےلئے قرآن مجید سے تعلق مضبوط کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار قرآن پبلشرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سرپرست اعلیٰ حفیظ البرکات شاہ ، چئیرمین سید احسن محمود شاہ صدر قدرت اللہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک عرصہ سے زمینی وآسمانی آفات کا شکار ہے ۔ان آفات سے بچنے کےلئے ضروری ہے کہ ظاہری اسباب بھی اختیار کئے جائیں اور روحانی اسباب بھی بروئے کار لائے جائیں ۔ ظاہری اسباب یہ ہیں کہ بارشوں کا پانی ذخیرہ کرنے کےلئے نئے ڈیم تعمیر کیے جائیں ۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے کہ جہاں ہر سال بارشوں کا لاکھوں کیوسک پانی تباہی پھیلاتے ہوئے زرعی زمینوں اور آبادیوں کو تباہ کرتے ہوئے ضائع ہوجاتا ہے لیکن اس پانی کو ذخیرہ کرنے کےلئے ڈیم نہیں بنائے جا رہے ۔ پانی اللہ کی نعمت ہے ہم اس نعمت کی قدر نہیں کرتے بے دردی اور بے رحمی سے پانی ضائع کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں مون سون صرف موسم کی تبدیلی نہیں بلکہ مکمل بحران بن چکا ہے جو ہر سال اپنے ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی لاتا ہے ۔ زمینی وآسمانی آفات سے بچنے کا روحانی طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید سے تعلق مضبوط کیا جائے ، شہید مقدس اوراق کی حفاظت کی جائے اور قرآن مجید کو عملاََ اپنی زندگیوں میں نافذ کیا جائے اسلئے کہ اللہ نے یہ ملک ہمیں قرآن کی برکت سے عطا کیا ہے ۔ ناشران قرآن نے کہا کہ ہم بارشوں اور سیلاب سے جان بحق ہونے والوں کے ورثاءکے غم میں شریک ہیں ۔اللہ جان بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے ورثا ءکو صبر کی توفیق عطا فرمائے

Shares: