اسلام آباد: ٹیسٹ کرکٹرمحمد عباس کا کہنا ہے کہ بہترین فاسٹ بولر ہونے کے باوجود مجھے قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا اس کا جواب پی سی بی سلیکشن کمیٹی ہی دےسکتی ہے۔
باغی ٹی وی : ٹیسٹ کرکٹرمحمد عباس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ 700 سے زائد فرسٹ کلاس وکٹیں حاصل کرنے والاپاکستان کا چھٹا پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 50 وکٹیں حاصل کرنے والا فاسٹ بولر ہوں،مجھے قومی ٹیسٹ اسکواڈ سے ڈراپ کیا لیکن مستقبل کے حوالے سے نہیں بتایا گیا جب کہ پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو ورک لوڈ کے حوالے سے پلان دیتے ہیں،قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا؟ پی سی بی سلیکشن کمیٹی ہی جواب دےسکتی ہے، ڈراپ ہونے کے بعد چیئرمین پی سی بی نے کال کرکےکہا آپ کی بولنگ کی رفتار کم ہوگئی ہے، کبھی 140 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بولنگ نہیں کی، ہمیشہ سیم بولر تھا، سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر گلین میک گرا اور محمدآصف 145 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بولنگ نہیں کرواتے تھے۔
کپتانی کی وجہ سے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ،فاطمہ ثنا
محمد عباس نے بتایا کہ 2021 میں مجھے کندھے کی انجری ہوئی جس میں کھیلتارہا، میں سیالکوٹ سے لاہور این سی اے میں ری ہیب کے لیے شفٹ ہوا تھا، انجری ریکور کرچکا، اب بالکل فٹ ہوں، فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہاہوں، 3 سال سے فاسٹ بولر کے طور پر نہیں کھیلا لیکن ابھی بھی دوسری بہترین ٹیسٹ کرکٹ کی بولنگ اوسط ہے۔
ٹورنامنٹ میں توقعات کے مطابق پرفارمنس نہیں دے سکا،سعود شکیل
محمد عباس نے آئی سی سی سے درخواست کی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو زیادہ ٹیسٹ میچز دیے جائیں کیوں کہ پاکستان کو ٹیسٹ میچز بھی کم ملتے ہیں اور پاکستانی کھلاڑیوں نے ریڈبال کرکٹ بھی کم کھیلی ہوئی ہے، پاکستان کی فرسٹ کلاس کرکٹ اور انگلینڈ کی کاؤنٹی چیمپئن شپ میں بہت زیادہ فرق ہے،کاؤنٹی چیمپئن شپ میں سہولیات بہت ہیں، کاؤنٹی چیمپئن شپ میں6 ماہ قبل ہی شیڈول بنا کر بھیج دیاجاتا ہے جب کہ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔







