مزید دیکھیں

مقبول

مقبوضہ کشمیر ،ماہ رمضان میں فیشن شو کا انعقاد

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام گلمرگ میں...

عوام کو بدتہذیبی اور بدتمیزی نے کچھ نہیں دیا، مریم نواز

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے...

میو اسپتال واقعہ ، 3 نرسز غفلت کی مرتکب قرار

میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے2 مریضوں...

ہم ہمیشہ اپنی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں،زرتاج گل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج...

سینیٹ نے اتفاق رائے سے سود کے خاتمے کی آئینی ترمیم منظور کر لی

اسلام آباد: پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے ایک تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے ربا (سود) کے خاتمے سے متعلق 26ویں آئینی ترمیم کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں سودی نظام کا مکمل خاتمہ اور اسلامی معاشی نظام کو فروغ دینا ہے۔یہ ترمیم جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پیش کی، جس میں یکم جنوری 2028ء تک سود کو مکمل طور پر ختم کرنے کی شق شامل کی گئی تھی۔ ترمیم پر بحث کے دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بھی اپنا موقف پیش کیا اور کہا کہ حکومت پہلے ہی اس بات پر متفق ہوچکی ہے کہ سود کے خاتمے کے حوالے سے کوئی مخالفت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے بھی اس ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔سینیٹ اجلاس کے دوران اس آئینی ترمیم کی مخالفت میں کوئی رکن پارلیمان کھڑا نہیں ہوا۔ ترمیم کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ یہ واضح اکثریت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے پارلیمانی نمائندے سود کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس ترمیم کے مطابق، ملک میں سودی نظام کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا اور یکم جنوری 2028ء تک تمام سودی لین دین مکمل طور پر غیر قانونی قرار پائے گا۔ اس ترمیم کا مقصد معاشی انصاف کو فروغ دینا اور اسلامی اصولوں پر مبنی ایک منصفانہ اور متوازن اقتصادی نظام قائم کرنا ہے۔وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ سودی نظام کے خاتمے کا یہ فیصلہ ایک طویل المدتی کوششوں کا نتیجہ ہے اور یہ عوام کے بہتر مستقبل کے لیے انتہائی اہم قدم ثابت ہوگا۔سینیٹ میں اس ترمیم کی منظوری کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ نیشنل اسمبلی میں بھی اسے بغیر کسی رکاوٹ کے منظور کر لیا جائے گا تاکہ ملک بھر میں سودی نظام کا خاتمہ کیا جا سکے۔یہ فیصلہ اسلامی معیشت کے حامیوں کے لیے ایک بڑی کامیابی تصور کیا جارہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے پاکستان میں اقتصادی استحکام اور سماجی انصاف کو فروغ ملے گا۔