اسلام آباد (محمداویس)سینیٹ نے 4بل منظور کرلیے جبکہ ایک بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا،ایوان میں 5 بلز پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئیں،جبکہ 14 بل اور تحریک پر کمیٹیوں کی رپورٹ میں 60دن کی توسیع کردی گئی، پاس ہونے والے بلوں میں اپاسٹل بل 2024،نجکاری کمشین ترمیمی بل قیام ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل بل اورپرامن اجتماع وامن عامہ بل 2024 ہوئے ہیں جبکہ ایک بل بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 کو قائمہ کمیٹی خزانہ کو بھیج دیا گیا ۔

ایوان میں سینیٹر شہادت اعوان اور سیف اللہ ابڑو کی کمیٹی میں ہونے والے معاملے پر ایوان میں شدید بحث ہوئی ایوان کی کاروائی ملتوی کرنی پڑی اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو دونوں سینیٹر کی ایوان میں صلح کرائی گئی اور دونوں سینیٹرز گلے ملے ۔ایوان میں تین بلوں کی منظوری کے لیے زیرقاعدہ 263تحریک کے مزکورہ قواعد ہ120کے نوٹس کی مدت سے متعلق مقتضیات کو صرف نظر کیا جائے کی تحریک نہ ایوان میں پیش کی گئی اور نہ ہی منظور کی گئی اور تین بل ممظور کرلیئے گئے ۔ سینیٹ کا اجلاس پرائزائڈنگ آفسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس مقررہ وقت سے 8منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔سینیٹر مسرور نے کہاکہ ایوان کے ایک سینیٹر کی دوسرے سینیٹر نے توہین کی ہے اخبار میں خبریں بھی لگی ہیں اس کی میں مذمت کرتا ہوں۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم یہاں کسی ممبر کی مذمت نہیں کرتے ایسا ہوگا تو یہ سلسلہ یہاں نہیں رکے گا میں نے آپ کا نکتہ نوٹ کیا ہے پراپر فورم پر اس معاملہ کو دیکھیں گے۔کمیٹی میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور شہادت اعوان کے درمیان واقع افسوس ناک ہے سخت الفاظ بھی نرم الفاظ کے ساتھ بیان کئے جاسکتے ہیں۔ کمیٹی کے واقع کی بات یہاں کریں گے تو معاملہ دوبارہ تازہ ہوجائے گا ۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں اس طرح کے لفظ استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں ان معاملات پر مٹی نہیں ڈالنی چاہیے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں کسی شخص کو یہ یہ حق حاصل نہیں کہ کسی کی دل آزاری کرے اس سلسلہ کو روکنا ہوگا،ثمینہ ممتاز نے کہاکہ شہادت اعوان کی بے عزتی ہوئی ہے ،قائدحزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس بحث کو ختم ہونا چاہیے کمیٹی بننی چاہیے مگر اس کے ارکان کون ہوں گے اس کو بھی طے کرنا ہوگا ۔ وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ نے کہاکہ ہمیں رولز کے مطابق چلنا چاہیے ۔ قومی اسمبلی میں ایسا معاملہ ہوا تو سپیکر نے سخت ایکشن لیا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ وزیرقانون کی خواہش ہے کہ مجھے ایوان سے نکالا جائے میں ویسے ہی چلا جاتا ہوں،سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ میرے خلاف بکوس کی گئی،سیف اللہ ابڑو نے مجھے کرسی مارنے کی دھمکی دی گئی اس شخص نے مجھے ٹائوٹ کہا گیا پوری دنیا اسے جانتی ہے یہ ٹاؤٹ ہے مجھے کرسی مارنے کی دھمکی دی ایک شخص جسے اپنے کردار کا پتہ ہے، یہ بدبودار شخص ہے یہ بدتمیز انسان ہے یہ جیک آباد لاڑکانہ میں بچے ڈھونڈتا ہے ۔میں اس کو بھائی بھائی کرتا تھا، یہ مجھے دھمکیاں دیتا ہے، آپ نے ہی مجھے کہا تھا کہ کھڑے ہو کر چپ کرواؤ،یہ میرے ساتھ ہوا ہے اس لیے کمیٹی بنائی جارہی ہے ۔میرے ساتھ ذیادتی کی گئی ہے ۔

شہادت اعوان کی تقریر کے دوران غیر مہذب الفاظ کے استعمال کے بعد ایوان کا ماحول خراب ہوگیا اور تمام ارکان شہادت اعوان اور سیف اللہ ابڑو کے پاس چلے گئے اور ان کو روکتے رہے اس بدمزگی کے درمیان پرائزائڈنگ افسر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ،پرائزائڈنگ آفسر نے ایوان 15 منٹ کے لیے موخر کردیا گیا ۔اجلاس ملتوی ہونے ہے بعد تمام ارکان ایوان سے چلے گئے ۔

سینیٹر شہادت اعوان اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو میں صلح کرا دی گئی
وقفہ کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت دوبارہ اجلاس 11بج کر 40 منٹ پر شروع ہوا۔چیئرمین سینیٹ کی مصالحت پر ایوان کے اندر شہادت اعوان اور سیف اللہ ابڑو کو گلے ملوادیا گیا،ایوان میں ڈیسک بجائے گئے

حکومت کو چیلنج ہے اسلام آباد لاہور میں جلسہ کرکے دکھائے ان کے جلسے میں لوگ آئیں گے تو ان کو ٹماٹر ماریںگے ۔شبلی فراز
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بل کے حوالے سےبار بار توسیع ہو رہی ہے اس کو روکنا چاہیے ، چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ ایکسٹنشن لینا اچھی یریکٹس نہیں ہے ،وزیرقانون نے کہا کہ کچھ مجبوریوں کی وجہ سے توسیع ہوتی ہے ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے پرامن اجتماع وامن عامہ بل 2024ایوان میں پیش کیا .سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ پی ٹی آئی کا جلسہ ہونے والا ہے اسلیے یہ بل لایاگیاہے تاکہ اس کو روکا جائے. ان کو کیوں جلدی ہے ۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ اس بل کا جلسہ سے کوئی تعلق نہیں ہے پورا شہر پنجرہ بن گیا ہے ۔ ہم جلسوں کو ریگولیٹ کررہے ہیں ۔ ہم عوام کو سہولت دینا چاہتے ہیں ۔ وزیرقانون نے کہاکہ یہ ایوان سپریم ہے رولز ایوان نے بنائے ہیں علی ظفر کی بات ٹھیک ہے ، پورے شہر کو بند کیا گیا ہے جلسے کی جو اجازت دی گئی ہے وہ برقرار ہے .سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ یہ قانون نہیں بدنیتی ہے اکثریت کو مس یوز کیا جا رہا ہے ہے ۔ تحریک انصاف نے پر امن جلسے کئے ہیں ہم نے شہر کومحصور نہیں کیا ۔ تحریک انصاف کا جلسہ نہیں ہے تو شہر کو کیوں بند کیا گیا ہے ۔ وزیر قانون کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ہے. جب ہم جیسے کی تیاری مکمل کرلیتے ہیں تو جلسہ کی اجازت منسوخ کردی جاتی ہے ۔حکومت کو چیلنج ہے اسلام آباد لاہور میں جلسہ کرکے دکھائے ان کے جلسے میں لوگ آئیں گے تو ان کو ٹماٹر ماریںگے ۔ وزیر قانون کی قابلیت یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بل پرائیویٹ ممبر سے ایوان میں پیش کیا جو کہ ایوان میں پیش نہیں کیا جا سکتا ہے ۔یہ بل صرف حکومت لاسکتی ہے پرائیویٹ ممبر یہ بل ایوان میں نہیں لاسکتا ہے ۔قومی اسمبلی میں اس وجہ سے بل پیش نہیں ہوسکا اس پر ایوان سے معافی مانگی جائے ۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ 2008میں منی بل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا جس کو سپریم کورٹ نے ختم کردیا ۔ وہ بل جس سے حکومتی اخراجات آئیں گے وہ تو پھر اپوزیشن بل پیش ہی نہیں کرسکے گی۔سینیٹ نے پرامن اجتماع وامن عامہ بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا ۔تحریک انصاف اور جمعیت علماء اسلام نے بل کی مخالفت کی جبکہ حکومت اے این پی اورباپ پارٹی نے بل کی حمایت کی ۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپاسٹل بل 2024ایوان میں پیش کیا ۔ اپاسٹل بل 2024 سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی طرف سے بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 ایوان میں پیش کیا۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر ضمیر حسین نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا کہ زراعت صوبائی معاملہ ہے ۔وزیر قانون نے کہا کہ بل پاس نہ کیا گیا تو لیپس ہوجائے گا ۔وزیر قانون ایوان میں بیٹھ کر فون سنتے رہے ۔چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا ۔وزیر نجکاری کمیشن عبدالعلیم خان نے نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا ۔ایوان نے نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2024 متفقہ طور پر منظور کرلیا ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر آئی ٹی شیزہ فاطمہ کی طرف سے قیام ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل بل 2024 ایوان میں پیش کیا ،سینیٹ نے قیام ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل بل 2024 منظور کرلیا ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آڈٹ مالی سال 2022-23 کی رپورٹ ایوان میں پیش کردیں۔

قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالاء سے بھی نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2024 منظور
بل کے متن کے مطابق نجکاری کمیشن بل 2024 کے تحت ایکٹ نجکاری کمیشن 2024 کے نام سے موسوم ہوگابل کے تحت نجکاری اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا جائے گا،اپیلٹ ٹریبونل کو عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے،ٹریبونل کے چیئرمین اور اراکین کی مدت ملازمت تین سال ہوگی، ٹربیونل کے ارکان کی عمر 65 سال سے زائد نہیں ہوگی،عدالت عظمیٰ کا ریٹائرڈ جج ٹریبونل کا چیئرمین ہوگا،ایک چیئرمین، ایک تکنیکی رکن اور ایک عدالتی رکن پر مشتمل ٹریبونل ہوگا،وفاقی حکومت ٹریبونل کے چیئرمین یا رکن کو نوٹس پر برطرف کرسکے گی،ٹریبونل کے قیام کا مقصد منصفانہ اور شفاف طریقے سے نجکاری کا عمل مکمل کرنا ہے،ٹریبونل کو تمام معاملات پر فیصلے دینے کا خصوصی اختیار حاصل ہوگا،ٹریبونل کو دیوانی عدالت کا اختیار بھی حاصل ہوگا،ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف 60 دن کے اندر صرف سپریم کورٹ میں اپیل ہوسکے گی،ایکٹ میں ترمیم سے نجکاری کے بروقت حل کو یقینی بنایا جاسکے گا.

برما میں 3 پاکستانیوں کے غیر قانونی محصور ہونے پر توجہ دلاؤ نوٹس
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے برما میں 3 پاکستانیوں کے کمپنی کی جانب سے غیر قانونی محصور کرنے پر توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کیا گیا،سینیٹر اشرف علی جتوئی نے سینیٹ میں ایوان سے خطاب کے دوران کہا کہ یہ افراد 8 ماہ سے تعمیراتی کمپنی کی غیر قانونی حراست میں ہیں،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ 3 نوجوان تھائی لینڈ ویزے پر گئے تھے، وہاں سے بچے ایک کمپنی کے ساتھ کنٹریکٹ کر کے برما گئے، ان بچوں کی رہائی کے لیے برما حکومت سے رابطہ ہے، 3 پاکستانیوں کی محفوظ واپسی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہارڈ علاقہ ہے جہاں یہ بچے ہیں، پہلے بھی کچھ بچے ٹریپ ہوئے تھے، انہیں واپس لے آئے

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،فیض حمید کیخلاف ثبوتوں پر کاروائی ہو رہی، ترجمان پاک فوج

فوج میں کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد استحکام کیلئے لازم ہے،آرمی چیف

پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ نوجوان ہیں، انہیں ضائع نہیں ہونے دیں گے: آرمی چیف جنرل عاصم منیر

شرپسند عناصر عوام اور مسلح افواج میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔آرمی چیف

قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف

نا اتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کرکے بیرونی جارحیت کے لئے راہ ہموار کر دیتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر

مضبوط جمہوریت کے لیے درست معلومات کا فروغ لازمی ہے۔آرمی چیف

ارشد ندیم کے اعزاز میں جی ایچ کیو میں تقریب

Shares: