باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ الیکشن نے پاکستان کی سیاست کا رخ موڑ دیا
پی ڈی ایم کی تحریک، اپوزیشن کا اتحاد، عوامی جلسے، ضمنی الیکشن میں اپوزیشن کی کامیابی کے بعد آج ایک بار پھر حکومت کو نہ صرف اسلام آباد سیٹ بلکہ سینیٹ الیکشن میں مجموعی طور پر شکست ہوئی ہے
آج ہونے والے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے نہ صرف قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کردی بلکہ سینیٹ میں بھی اکثریت حاصل کرلی ہے
آج ہونے والے انتخاب کے بعد سینیٹ میں اپوزیشن اتحاد کے پاس سینیٹرز کی تعداد 53 ہوگئی ہے جبکہ حکومتی اتحاد کے سینیٹرز کی تعداد 47 ہے۔ اپوزیشن اتحاد کو حکومتی اتحاد پر سینیٹ میں چھ ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
سینیٹ کا الیکشن مجموعی طور پر 48 نشستوں پر ہوا جس میں سے پنجاب کی 11 نشستوں کا پہلے ہی بلا مقابلہ فیصلہ ہوگیا تھا۔ان میں سے پانچ نشستیں حکومتی پارٹی، پانچ مسلم لیگ ن اور ایک نشست مسلم لیگ ق کو ملی تھی،اب آج مکمل الیکشن ہونے پر 48 میں سے حکومتی اتحاد کو 28 نشستیں ملی ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے مجموعی طور پر 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف 26 ارکان کے ساتھ سینیٹ میں اکثریتی پارٹی بن گئی ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے 20 اور پاکستان مسلم لیگ ن کے 17 ارکان ہوں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی 13 سینیٹرز کے ساتھ سینیٹ میں چوتھے نمبر پر جبکہ جے یو آئی کے 5 اور ایم کیو ایم کے 3 سینیٹر ہوں گے۔ مسلم لیگ ق نے بھی سینیٹ میں ایک سیٹ حاصل کر لی ہے.
قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عبدالحفیظ شیخ کو پانچ ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ انہوں نے 169 ووٹ لئے جبکہ حکومتی امیدوار کے حصے میں 164 ووٹ آئے۔ سینیٹ الیکشن میں ٹوٹل 340 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے 7 ووٹ مسترد کر دیئے گئے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں خواتین کی نشست پر تحریک انصاف کی امیدوار فوزیہ ارشد نے 174 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کی امیدوار فرزانہ کوثر نے 161 ووٹ لئے، اس انتخاب میں 5 ووٹ ضائع ہوئے۔
پیپلز پارٹی سندھ سے سینیٹ انتخاب میں 11 میں سے 7 نشستیں اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے حصہ میں دو، دو سیٹیں آئیں۔ انتخابی دوڑ میں شامل جی ڈی اے اور ٹی ایل پی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سندھ اسمبلی کے ایوان میں موجود 168 میں سے 167 ارکان نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ شیری رحمان، سلیم مانڈوی والا، تاج حیدر، جام مہتاب اور شہادت اعنوان کامیاب قرار پائے۔
ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری اور پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا بھی جنرل نشست پر کامیاب ہو گئے۔ بائیس، بائیس ووٹ ہونے پر شیری رحمان اور فیصل سبزواری کے مابین ٹاس پر فیصلہ کیا گیا۔
شیری رحمان ٹاس جیتنے پر سرفہرست قرار پائیں جبکہ وفاق میں اتحادی جماعت جی ڈی اے کے رکن پیر صدر الدین راشدی کو جنرل نشست پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سندھ سے ٹیکنو کریٹ کی دو نشست پر پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک اور پی ٹی آئی کےسیف اللہ ابڑو سینیٹرز منتخب ہو گئے جبکہ خواتین کی دو مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان اور ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب کامیاب ہوئیں۔
خواتین نشستوں پر 4، جنرل پر 6 اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 3 ووٹ مسترد ہوئے۔ کامیابی پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان نے اسمبلی احاطے میں جشن بھی منایا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی امیدواروں کی کامیابی پر مبارکباد دی۔