کروڑوں نہیں اربوں روپے میں سینیٹ میں دوڑنے والے گھوڑے بکے ہیں،مگر اپ سیٹ بھی بہت بڑے ہی ملے ہیں۔کئی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جن میں سینیٹ کا ووٹ کروڑوں روپے میں خریدنے اور بیچنے کی باتیں کی گئی کم سے کم ریٹ بھی سات آٹھ کروڑ روپے سامنے آیا ہے۔کئی صحافیوں نے یہ خبر بریک کی تھی کہ بینکوں اور تجوریوں کے منہ کھلے ہوئے ہیں اور سینیٹرز کی خریدو فروخت کی جا رہی ہے.
اس کھیل میں سب سے زیادہ پیسا آصف زرداری نے لگایا ہے مگر آج کھیل کی ساری بازی ہی پلٹ گئی۔آصف زرداری پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس بات پر زور دیتے تھے کہ اس بار کی چال ان کی مرضی سے کھیلی جائے اور وہ سینیٹ الیکشن میں کامیابی کے ساتھ ساتھ حکومت کا تختہ بھی الٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے مگر جس طرح سے پی ڈی ایم کو سینیٹ الیکشن میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔اس کے بعد سے تو شاید پی ڈی ایم اب ایک پیج پر نہیں رہ سکے گی۔جبکہ اسی حوالے سے سپریم کورٹ کے جج نے بھی ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسمگلنگ اور حرام کی کمائی کے پیسے سے ووٹوں کی خریدوفروخت کی جارہی ہے۔جبکہ اٹارنی جنرل نے بھی اس حوالے سے عدالت میں کہا تھا کہ اس وقت اسلام آباد میں لوگ نوٹوں سے بھرے بیگ لے کر گھوم رہے ہیں اور سینیٹ الیکشن میں ووٹ کے لیے ایم این اے اور ایم پی اے خریدے جا رہے ہیں۔

Shares: