سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش، ووٹنگ کے لیے تحریک منظور

اسلام آباد: سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا گیا، جس پر ووٹنگ کے لیے تحریک کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ وزیر قانون اعظم نسیر طارق نے اس بل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائض عیسیٰ اپنی مدت پوری کر کے چلے جائیں گے، اور اس بل کے تحت 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت سے نئے چیف جسٹس کے نام پر اتفاق کرے گی۔اجلاس کے دوران، مختلف ارکان نے اس بل پر اپنی رائے کا اظہار کیا، جس میں وزیر قانون نے واضح کیا کہ سینیٹ کی ترمیم کی وہ حمایت کریں گے اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی ترامیم پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا، "ہم بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے فیصلوں کو نہیں مانتے۔”
جبکہ اپوزیشن کے ارکان نے رانا ثنا اللہ اور اٹارنی جنرل کو باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا، حکومتی ارکان نے انہیں یہاں بیٹھنے کا آئینی حق قرار دیا۔ سینٹ کے اجلاس میں، حکومتی بینچز میں پیپلز پارٹی کے 24، پی ایم ایل این کے 19، بی اے پی کے 4، اور جے یو آئی کے 5 ارکان شامل ہیں، جو کہ مجموعی طور پر 59 بنتے ہیں۔ اس ترمیم کی منظوری کے لیے 64 ووٹس کی ضرورت ہے، جس کا مطلب ہے کہ مزید 5 ووٹس درکار ہیں۔اجلاس کے دوران، سینٹ کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، اور ائینی ترامیم پر ووٹنگ کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اراکین کو بیٹھنے کا حق ہے، جبکہ حکومتی ارکان نے اس بات کی وضاحت کی کہ اگر بل منظور ہوگا تو یہ ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔یہ اجلاس اس وقت جاری ہے، اور ایوان کے اراکین اپنی نشستوں پر موجود ہیں، جب کہ سینیٹ کی گیلریاں بھی خالی کرائی جا رہی ہیں۔ 26ویں آئینی ترمیم کا یہ بل سینیٹ میں پیش کیا گیا ہے اور اس کی ووٹنگ کے عمل کی تیاری کی جا رہی ہے۔

Comments are closed.