بے روزگاری اور سینیٹ میں مراعات کا بل، تجزیہ، شہزاد قریشی

0
51
shehad qureshi

(تجزیہ: شہزاد قریشی)
بقول شاعر
اب گوشت کو ناخن سے جلا دیکھ رہا ہوں۔
ہر سمت نفرت کی ہوا دیکھ رہا ہوں ۔
سناٹا ہے احساس کی وادی کا قیامت۔
سناٹے میں ایک حشر بپا دیکھ رہا ہوں۔
دل چیر گئیں ڈوبنے والوں کی صدائیں۔
مجبور ہوں ساحل پر کھڑا دیکھ رہا ہوں۔
میں اس وقت جب پاکستان کا مستقبل اور ملک کا اثاثہ دیار غیر کے سمندروں میں ڈوب رہا تھا غربت بے روزگاری سے تنگ ملک سے باہر جاکر روز گار کی تلاش میں ادھر عین اس وقت سینٹ کے چیئرمین کی مراعات میں اضافے کا بل پاس ہو رہا تھا۔ اس پر جتنی سینہ کوبی کی جائے وہ کم ہے۔ پی ڈی ایم سمیت اس بل کی منظوری میں پی ٹی آئی کے ممبران بھی شامل تھے۔ اس پرائیویٹ بل کی حمایت ہمارے ملک کی ممتاز مذہبی جماعت جے یو آئی(ف) گروپ بھی شامل ہے ۔ افسوس صد افسوس ملک میں پہلے ہی قانون کی حکمرانی تک نہیں آئین کی حکمرانی نہیں ۔ ملک معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ بے روز گاری‘ جرائم میں اضافہ دن دھاڑے چوریاں ڈکیتیاں‘ قتل و غارت‘ مہنگائی۔ سیاستدان کی اکثریت ہلاکو خان اور چنگیز خان کے نقش قدم پر چل پڑی سیاست میں تشدد ہلاکو خان کا مذہب ہے۔

ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں‘ پولیس کے ذریعے جھوٹے مقدمات کا اندراج کیا یہ جمہوریت ہے؟ جو ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے۔ کونسی ایسی جماعت ہے جس نے پاک فوج اور جملہ اداروں پر حملہ نہیں کیا۔ عدلیہ پر حملے‘ کیا یہ جمہوریت ہے؟ ان سیاسی جماعتوں نے ملک کو اپنی سلطنت بنا لیا ہے ۔ 24 کروڑ عوام کے بنیادی مسائل سے بے خبر سیاستدان اب وزارت عظمیٰ کی جنگ میں مصروف ہیں کون بنے گا آئندہ وزیر اعظم کا کھیل جاری ہے۔ عوام کی اکثریت اس وقت تک مسائل کے دلدل میں پھنسے رہیں گے جب تک ووٹ دیتے وقت ملک کو نہیں دیکھیں گے۔ ایک دوسرے کو غدار ثابت کرنے سے اگر فرصت ملے ملک وقوم کے مسائل پر توجہ دی جائے ورنہ یقین مانئیے جن حالات سے پاکستان اور قوم گزر رہی ہے جمہوریت کا جعلی لبادہ جو اوڑھ رکھا ہے اب وہ لبادھ بھی سرکتا ہوا نظر آرہا ہے۔

Leave a reply