سینیٹ نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا، جس میں خاتون کو برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے جیسے سنگین جرائم پر سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بل پر ایوان میں سخت مؤقف اور شدید اعتراضات بھی سامنے آئے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بل ایوان میں پیش کیا، جسے منظوری حاصل ہو گئی۔بل کے مطابق خاتون پر سرعام مجرمانہ حملہ یا اسے برہنہ کرنے کے جرم پر سزائے موت ختم کر کے عمر قید، جائیداد ضبطی اور جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے، تاہم یہ جرم ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت قرار دیا گیا ہے، اور ملزم کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا۔

اسی طرح ہائی جیکر کو پناہ دینے والے کو بھی اب سزائے موت کے بجائے عمر قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی، اور اسے بھی وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا جا سکے گا۔بل پر ایوان میں شدید اختلافات دیکھنے میں آئے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ جرم ناقابلِ معافی ہے اور سزائے موت ہر حال میں برقرار رہنی چاہیے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ریاست میں خواتین کے خلاف ایسے سنگین جرائم پر نرمی برداشت نہیں کی جا سکتی۔

تاہم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مؤقف اپنایا کہ صرف سخت سزا سے جرائم نہیں رکتے، بلکہ سزاؤں کا مؤثر اور فوری نفاذ زیادہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں سزائے موت نہیں مگر جرائم کی شرح کم ہے، جبکہ پاکستان میں کئی جرائم پر سزائے موت موجود ہے، اس کے باوجود جرائم کم نہیں ہوئے۔

بل اب قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جہاں حتمی منظوری کے بعد یہ قانون کا حصہ بنے گا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی شام پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت

وزیر خزانہ کی امریکا میں اہم ملاقاتیں،تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق

بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع

Shares: