تحریک انصاف کی حکومت تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہے، سراج الحق

0
73

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نےجس منشورپرووٹ لیا اسے یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے ،جماعت اسلامی سینیٹ چیئرمین کے الیکشن میں غیر جانبدار رہے گی۔ سینیٹ میں ایک سیاسی دنگل ہو رہا ہے جس کا ہم حصہ نہیں بنیں گے۔ تحریک انصاف کی حکومت ایک سال میں ہی ناکام ہو چکی

حدود اورقصاص کے مقدمات،صدرسزا معاف نہیں کر سکتا، سراج الحق سینیٹ پہنچ گئے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ یہ حکومت سبزباغ دکھا کرآئی ہے،پی ٹی آئی حکومت کی مقبولیت ختم ہورہی ہے،حکومت نے عوام کےساتھ دھوکا کیا،غیرملکی چینل پرخبرآئی کہ ٹرمپ ایک دن میں 50 جھوٹ بولتےہیں، مقابلہ کیاجائےتوہمارےحکمران جھوٹ میں ٹرمپ سےجیت جائیں،اگرجھوٹ کاکوئی ورلڈ کپ ہوتو موجودہ حکمران جیت جائیں گے،

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن تقسیم، سراج الحق نے باغی ٹی وی سے گفتگو میں کیا کہا؟

سراج الحق نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کےغیرمقبول ہونیکی وجہ اپوزیشن نہیں بلکہ ان کی اپنی پالیسیاں ہیں، جس تیزی سے یہ مقبول ہوئے اسی تیزی سے غیر مقبول ہو رہے ہیں ، حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج جاری رکھتے ہوئے 25 مارچ کو پشاور میں عوامی مارچ کا اعلان کرتے ہیں.

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ اتنے قرضے لیے لیکن عوامی مسائل کم نہیں ہوئے ،جماعت اسلامی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف تحریک پورے ملک میں جاری ہے اور منزل کے حصول تک جاری رہے ،قوم حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے دلدل میں پھنس گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیے دن رات ایک کرنے والے ڈگری ہولڈر نوجوان مایوس اور پریشان چہروں کے ساتھ مارے مارے پھر رہے ہیں مگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ صنعت، زراعت اور تجارت تباہ ہو گئی ہے۔عوام مہنگائی کی وجہ سے شوگر، بلڈ پریشر اور ڈیپریشن کا شکار ہورہے ہیں اور حکومت آئے روز ان بیماریوں کی دواﺅں کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یہ بےحسی کی انتہا ہے۔

آج کے بعد کوئی یہ نہ کہے کہ شہباز شریف کی کمر میں درد ہے، مبشر لقمان نے ایسا کیوں کہا؟

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ کل پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے کس معاہدے کے تحت چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ایک لائن میں لگ کر ووٹ دیا تھا۔ وہ معاہدہ اب تک قوم کے سامنے نہیں آ سکا۔ کل ایک دوسرے کا سہارا بننے والی پارٹیاں اب الگ اور سابقہ حکومتی و مخالف پارٹیاں ایک ہوچکی ہیں۔

Leave a reply