اسلام آباد: سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حالیہ جلسے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس جلسے کے ذریعے کوئی مثبت پیغام نہیں دیا گیا۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس جلسے کو ماحول خراب کرنے کی کوشش قرار دیا۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے 8 ستمبر کو ہونے والے جلسے میں جو تقاریر کی گئیں اور جس لب و لہجے کا استعمال کیا گیا، وہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلسے میں خواتین کے بارے میں غیر پارلیمانی زبان استعمال کی گئی، جو کہ انتہائی ناپسندیدہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پی ٹی آئی نے جلسے میں میڈیا پر الزام تراشی کی، جس سے ماحول میں بگاڑ پیدا ہوا۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اراکین کی گرفتاری کے معاملے پر اقدامات کیے ہیں اور وہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی سیاست کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جلسے اور تقاریر سے ملکی سیاست میں مزید انتشار اور تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے بیانات اور اقدامات سے گریز کریں جو ملک میں انتشار اور عدم استحکام کا باعث بنیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاست مثبت انداز میں کرنی چاہیے اور عوام کو درست اور مثبت پیغامات دینے چاہئیں تاکہ ملک میں سیاسی ہم آہنگی اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔ عرفان صدیقی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پارلیمان اور سیاست میں مہذب رویے اور مثبت لب و لہجے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی سیاسی فضاء کو بہتر بنایا جا سکے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کے جلسے میں تقاریر اور لب و لہجے کو قابل مذمت قرار دیا
Shares: