سینیٹر طلحہ محمود کی قیادت میں ہزارہ صوبے کی تحریک ،اسلام آباد کی جانب ہو گا مارچ

سینیٹر طلحہ محمود کی قیادت میں ہزارہ صوبے کی تحریک ،اسلام آباد کی جانب ہو گا مارچ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ ہزارہ تحریک کے چیئرمین سردار محمد یوسف،سینیٹرمحمد طلحہ محمود ، سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی، سینیٹر پیر صابر شاہ ،ایم این اے سجاد اعوان ، ایم این اے ملک آفرین خان ، مرکزی کو آرڈی نیٹر سجاد قمر نے کہا ہے کہ ہزارہ صوبہ ایک کروڑ عوام کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ہزارہ صوبہ کے لیے تحریک کو منظم کیا جا رہا ہے۔پہلے مرحلے پر 19 فروری کو کراچی میں صوبہ ہزارہ کنونشن ہو گا۔ اور اس کے بعد مرحلہ وار ہزارہ کے تمام اضلاع اورایبٹ آباد میں مرکزی کنونشن اور پھر اسلام آباد میں مارچ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر محمدطلحہ محمود کی رہائش گاہ پر صوبہ ہزارہ تحریک کے اجلاس اور بعد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں مذکورہ رہنماؤں کے علاوہ سید جنید قاسم شاہ، سید ریاض علی شاہ،چیئرمین سجاد اعوان، مولانا عبدالمجید ہزاروی، مولانا ہارون رشید، قاری محبوب الرحمٰن، سید گل بادشاہ سمیت دیگر نے شرکت کی۔

جمعیت علماء اسلام ف کے سینیٹر طلحہ محمود بازی لے گئے، باقی سب دیکھتے رہے، ایسا کام کیا کہ عوام بھی حیران رہ گئی

سینیٹر طلحہ محمود کا بیٹا بھی والد کے نقش قدم پر،غریبوں نے دی دعائیں

چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہزارہ انتظامی حوالے سے مکمل میرٹ پر صوبہ بنتا ہے۔پاکستان میں جہاں جہاں انتظامی بنیادوں پر صوبے بن سکتے ہیں۔بنائے جائیں۔ ہزارہ کے عوام نے اپنی جانوں کی قربانی دے کے صوبے کے مطالبے کی بنیاد رکھی ۔اور پورے ملک کے پسے ہوئے طبقے کو زبان دی۔ ہم صوبے کے لیے آئینی قانونی طاقت کے ساتھ ساتھ بھرپور عوامی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کریں گے اور اس سلسلے میں 19 جنوری کو کراچی میں صوبہ ہزارہ کنونشن منعقد کیا جائے گا۔اس کے بعد ہزارہ تحریک کی قیادت ہزارہ کے تمام اضلاع کا دورہ کرے گی اور آخر میں ایبٹ آباد اور پھر اسلام آباد میں صوبہ بناؤ کنونشن اور مارچ کیے جائیں گے۔

قومی اسمبلی و سینیٹ میں ہزارہ صوبہ بل کی حمایت کے لیے سینیٹرمحمد طلحہ محمود ،مرتضی جاوید عباسی ، سیںٹر پیر صابر شاہ پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی گئ۔جو تمام جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کرے گی ۔جبکہ سینیٹ میں بل لانے کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔

مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ پہلی دفعہ صوبوں کے حوالے سے قومی قیادت متفق ہے۔حکومت کی سنجیدگی کی ضرورت ہے۔حکومت نے اتفاق رائے کے لیے وقت مانگا۔کافی وقت گزر چکا ہے۔اپوزیشن نے بھی دو تہائی اکثریت سے بل پاس کرانے کے لیے حکومت کو اپنی حمایت کایقین دلایا ہے۔

سینیٹرمحمد طلحہ محمود نے کہا کہ سینٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے۔اور ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ صوبہ ہزارہ بل پہلے سینیٹ میں لے آئیں۔اور اس کے لیے کام شروع کر رہے ہیں۔ تمام قومی قیادت کو اس پر جمع کریں گے۔ا نئے صوبے بننے میں کیا رکاوٹ ہے۔نئے صوبے کیوں نہیں بنائے جاتے۔نئے صوبے بننے سے عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ ہزارہ صوبہ کے لیے منظم جدوجہد کریں گے۔اور ہر محاذ پر اپنی آواز بلند کریں گے۔

سینیٹر پیر صابر شاہ، ممبران قومی اسمبلی سجاد اعوان ، ملک آفرین خان ، سید جنید قاسم ،سجاد قمر نے کہا کہ صوبہ ہزارہ عوام کا جائز مطالبہ ہے۔اور یہ ہمارا آئینی قانونی حق ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر بھی نکلیں گے اور پارلیمنٹ میں بھی اپنی آواز پہنچائیں گے۔انھوں نے کہا کہ انتظامی سطح پر نئے صوبے بنائے جائیں۔عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کے لیےہم نے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

Comments are closed.