سینیٹر حافظ عبدالکریم کا اقلیتوں کی بجائے مسلمانوں کو پاکستان میں حقوق دینے کا مطالبہ

0
45

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا

سینیٹر حافظ عبدالکریم نے اقلیتوں کے بجائے مسلمانوں کو ملک میں حقوق دینے کا مطالبہ کردیا،حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو پہلے ہی بہت زیادہ حقوق مل رہے ہیں، ایسے بل کو لانے کی ضرورت ہی نہیں ہے،دنیا میں سب سے زیادہ اقلیتوں کے حقوق پاکستان میں مل رہے ہیں،

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ایک 2 واقعات سامنے آتے ہیں، یہ عام وبا نہیں جسے روکنے کیلئے خاص قانون لایا جائے،ٹرمپ نے کہا ہے کہ مسلمان ہمارے دشمن ہیں، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ حسن ابدال سے لڑکی کے اغوا کا ڈراپ سین ہوگیا ہے، اس لڑکی کی مذہب کی جبری تبدیلی کی وڈیو بناکر بھارت میں وائرل کی گئی،

حافظ عبدالکریم نے کہا کہ یہاں تو جو توہین رسالت کرتا ہے وہ ویزا لےکر بیرون ملک چلا جاتا ہے،آپ اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں، وہ جو مطالبات رکھیں گے کیا مانا جائےگا؟ اگر کچھ ہندو لڑکیاں مسلمان ہوکر شادیاں کرلیتی ہیں تو سب انکے پیچھے پڑجاتے ہیں، سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اگر آپ کو اختلاف ہے تو آئین سے اقلیتوں کے حقوق کا آرٹیکل ہی نکال دیں،آئین میں موجود آرٹیکل کے نیچے قانون سازی ہونا چاہیے،سپریم کورٹ نے فیصلے میں قانون سازی پر بہت زور دیا ہے،

سینیٹر کیشو بائی نے حافظ عبدالکریم کی تجویز کی مخالفت کی، کیشوبائی نے کہا کہ ہماری بچیاں اغوا ہوں تو کہا جائے کہ برابری کے حقوق ہیں، جن کی بچیاں اغوا ہورہی ہیں وہ کہاں جائیں گے؟بچی کو عدالت جاکرمذہب کی تبدیلی کا حق ہے لیکن وہ فوراً عدالت میں پیش کیوں نہیں کی جاتی؟ یہاں اغوا ہونے والی ہندو بچیوں کو ایک ایک مہینے کے بعد عدالت میں پیش کیا جاتا ہے،ذاتی دشمنی پر بچیوں کو اغوا کرلیا جاتا ہے اور مذہب کا نام لگایا جاتا ہے،

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کثرت رائے سے اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل2020 مسترد کردیا،بل مسلم لیگ ن کے رکن سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا تھا، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مرضی سے مذہب کی تبدیلی پر کوئی قدغن نہیں ہے، نصاب تعلیم سے ظاہر ہونا چاہیے کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، ہمارا آئین ہماری قانون سازی سے مسخ نہیں ہونا چاہیے،اس معاملےکو سینیٹ کی اقلیتوں کے حقوق پر قائم کمیٹی میں زیربحث لایا جاسکتا ہے،

اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل 2020 قائمہ کمیٹی نے کیا مسترد

Leave a reply