بی بی سی کو انٹر ویو میں بھارت کے سینئر صحافی راجیش بھارتی میڈیا پر پھٹ پڑے

انڈیا میں مین اسٹریم میڈیا میں یعنی چینلز میں پاک بھارت کشیدگی کو ویسے کور کیا جیسے کرنا چاہئیے تھا کے سوال پہ انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں صاف صاف کہہ دینی چاہئیے 8 او 9 مئی کو انڈین میڈیا کی رپورٹنگ نے صحافت کو شرمسار کرنے صحافیوں کی ناک کاٹنے کی مثال قائم کی جسے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں جرنلزم کے طلبا کو پڑھایا جائے گا اور پڑھایا جانا چاہئیے یہ نا تو حب الوطنی کا جذبہ تھا نا انسانی غلطی نا error of judgement یہ جنگ اور خونریزی کو بیچ کر پیسہ کمانے کی وار تھی-

انہوں نے کہا بھارت کے بڑے بڑے چینلز چھوٹے نہیں بڑے نام ور چینلز انہوں نے بڑی غیر ذمو دارانہ رپورٹنگ کی ایک نے کہا بھارتی افواج نے پاکستان کے کیپٹل اسلام آباد پر قبضہ کر لیا ہے ایک بڑے چینل نے کہا کہ پاک فو کے صدر جنرل عاصم منیر کو گرفتار کر لیا ہے ، کسی نے خبر چلائی کہ پاکستان کے وزیراعظم خندق میں چھپ گئے ہیں-

معرکہ بنیان مرصوص،بھارت کیخلاف سائبر جوابی حملہ کی تفصیلات

انہوں نے کہا کہ ایک اور صاحب جن کا نام میجر گورو بھاٹیہ لگتا تھا جیسے وہ خود میزائل کندھے پہ لے کے چڑھ دوڑیں گےاس نے کہا مزا آجائے گا براہموس میزائل سے کراچی پورٹ کو اڑا دو پوری کراچی کو اڑا دو آگ لگا دو کراچی میں یہ کیسی صحافت ہے کیسی رپورٹنگ ہے ہمارے زمانے میں جب ہم نے صحافت شروع کی تھی ایک لفظ کی بھی غلطی ہو جاتی تھی تو منہ چھپانے کے لیے جکہ نہیں ملتی تھی کہیں ساکھ نا ڈوب جائے اپنی ساکھ کی اتنی فکر ہوتی تھی کہ کہیں خبر غلط نانکل آئے یہ غلط خبر دینے میں اینکرز کا اورمائیک لے کر جگہ جگہ جا کر کوریج کرنے والوں کی غلطی نہیں ہے یہ نوکری بابنے کے لئے ہوتا ہےیہ سب بڑے بڑے چینلز کے مالکان کے کہنے پر ہوتا ہے یہ حکمرانوں کے ساتھ بگلغیر ہوتے ہیں ان کے حکم پر کرتے ہیں بن کی گڈ بک میں رہنے کے لئے ان کے فائدے کی خبریں چلواکر اپنا بزنس چلاتے ہیں-

سیاسی مسائل کا سیاسی حل ہونا چاہیے،بیرسٹر گوہر

Shares: