سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ قرآنی آیات، نبوی پیش گوئیوں کے مصداق اور بارگاہ رسالت سے کئی اعزازات کے حامل تھے ۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ نگاہ رسالت نے خود آپ کا انتخاب کیا ۔ رائے اس قدر دین میں رنگی ہوئی تھی کہ کئی مواقع پر قرآن مجید کی آیات کا نزول آپ کی رائے کے مطابق ہوا ۔ان خیالات کا اظہار معروف سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کیا ۔

انھوں کہا کہ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کفار کے لیے ایسے قہر ذوالجلال تھے کہ قیصر و کسریٰ ان کا نام سن کر لرزتے تھے ۔ سادگی اس قدر کہ جنگل میں پتھر پر سر رکھ کر تن تنہا سوجاتے تھے ۔احساس ذمہ داری کا ایسا ڈر کہ دریائے فرات کے کنارے کتا بھی پیاسا مر جائے تو اس کی فکر بھی دامن گیر۔انھوں نے کہا کہ آج دنیا میں آزادی اظہار کا ڈھونڈورا پیٹا جاتا ہے لیکن آج کی دنیا کےلئے آزادی اظہار کی سب عمدہ مثال بھی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں کہ جن سے ایک نمازی نے برسرمنبر کرتے کے بارے میں جواب طلبی کرلی تھی ۔ اسلامی فلاحی ریاست کے ایسے تشکیل دینے والے کہ آج کی جدید دنیا اپنے عوام کو حقوق مہیا کرنے کے دستور کو ” عمرلاز“ کا نام دینے پر مجبورہے ۔ اسلام کی اشاعت میں ایسا کردار کہ اغیار بھی یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں کہ آج ایک عمر او ر ہوتا تو پوری دنیا پر اسلام کا پھر یرا لہرا رہا ہوتا ۔ امانت و دیانت کا ایسا معیاری نظام کہ قیصر وکسریٰ کے خزانے لمبا سفر کر کے مختلف ہاتھوں سے ہوتے ہوئے مدینہ منورہ آتے مگر اس میں سے معمولی سی چیز بھی آگے پیچھے نہ ہوتی ۔ شہادت کی آرزو میں اس قدر صادق کے اللہ تعالی نے مدینہ منورہ ہی میں نہیں بلکہ مسجد نبوی میں شہادت نصیب فرمائی اور شہید محراب کہلائے ۔ انھوں نے کہا کہ آج دنیا کو امن وامان کا گہوارہ بنانے کےلئے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ کی سیرت اور کردار سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے ۔

Shares: