سربیا کے شمالی شہر نووی ساد میں گزشتہ ماہ ٹرین اسٹیشن کی چھت کے گرنے کے حادثے میں 13 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، جن میں سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ بھی شامل ہیں۔

یہ واقعہ 1 نومبر کو پیش آیا تھا جس میں 15 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ متاثرین کی عمریں 6 سے 74 سال کے درمیان تھیں۔ اس حادثے میں حالیہ طور پر تجدید شدہ کانکریٹ کی چھت اچانک گر گئی، جس سے 14 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جبکہ 15 واں شخص اسپتال میں چند ہفتوں بعد موت کا شکار ہو گیا۔واقعہ کے بعد سربیا کی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور اس سانحے کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ عوام نے اس حادثے کو کرپشن اور تعمیراتی منصوبوں کی نگرانی میں ناکامی کا نتیجہ قرار دیا۔ حکومت نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

پیر کے روز نووی ساد کی ہائیر پبلک پراسیکیوشن آفس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 13 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے جن میں سابق وزیرِ انفراسٹرکچر گوران ویسیچ، ان کے نائب، اور تجدیدی منصوبے کے ڈیزائنرز و سپروائزرز شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا، "فرد جرم اس بات کے جواز پر عائد کی گئی ہے کہ ان افراد نے عام حفاظت کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کیا، جس سے عام خطرہ پیدا ہوا اور غیر معمولی اور غلط تعمیراتی کاموں کا انجام دیا گیا۔”گوران ویسیچ ان افراد میں شامل ہیں جن پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ تاہم، سربیا کے قانون کے مطابق، فرد جرم میں ملزمان کے نام صرف ان کے ابتدائی حروف سے ہی شناخت کیے گئے ہیں۔

وزیرِ تجارت ٹومسلاو مومیرونووچ اور ریاستی زیر انتظام سربین ریلویز کے سربراہ نے اس واقعے کے بعد اپنے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ویسیچ نے 4 نومبر کو استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن انہوں نے حادثے کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا تھا۔21 نومبر کو پولیس نے اس حادثے سے متعلق 11 افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں ویسیچ بھی شامل تھے، جنہیں عدالت نے 27 نومبر کو حراست سے رہا کر دیا تھا۔

پراسیکیوشن نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ حادثے کے سلسلے میں حراست میں موجود 10 افراد کو جیل میں رکھے، جبکہ تین افراد کو جنہیں تفتیش مکمل ہونے تک رہا کیا گیا تھا، دوبارہ حراست میں لیا جائے۔سربیا کے پاپولسٹ صدر، الیگزینڈر ووکچ نے کہا ہے کہ اس حادثے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔اس سانحے کے بعد ہونے والے تازہ ترین مظاہرے میں بیلگراد (دارالحکومت) میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری قبول کرے، وزیرِ اعظم استعفیٰ دیں اور جن افراد کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے، ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں۔طلبہ نے بھی ان مظاہروں میں شامل ہو کر سربیا کی بیشتر یونیورسٹیوں کے کام کاج کو ایک ماہ کے لیے بند کر دیا۔ طلبہ نے شفاف تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کیا۔

غزہ کے باسیوں کیلئے سرد موسم بھی آزمائش،چھ بچوں کی اموات

کرم: جاری خانہ جنگی میں صحافی کے گھر اور دفتر کو نقصان

Shares: