سڈنی: آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر شدید بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں سڈنی، خصوصاً بانڈی کے علاقے میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور نفرت انگیز حملوں کے بعد پولیس کی کارکردگی اور حکومتی اقدامات پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
سڈنی کی انڈرورلڈ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جبکہ بعض حلقوں کا دعویٰ ہے کہ اسلحے کی غیر قانونی ترسیل اور جرائم پیشہ نیٹ ورکس میں مخصوص گینگز سرگرم ہیں۔ گزشتہ ہفتے نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے “افغانی کریو” کے نام سے جانے جانے والے ایک گروہ کو توڑنے کا اعلان کیا تھا، جسے پولیس جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث قرار دے رہی ہے۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران سڈنی کے بانڈی علاقے میں یہودی برادری کو نشانہ بناتے ہوئے کم از کم 8 مختلف حملے کیے گئے۔ ان واقعات میں نفرت انگیز کارروائیاں اور آتش زنی شامل ہیں، جنہوں نے اقلیتی برادری میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔
بانڈی میں واقع ایک کوشر ریسٹورنٹ کو آگ لگا دی گئی،یہودیوں کی ملکیت ایک چائلڈ کیئر سینٹر کو نذرِ آتش کیا گیا،دو یہودی عبادت گاہوں (سیناگاگز) پر آتش زنی کی گئی،ایک یہودی اجتماع کے دوران متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،بعض رپورٹس میں ان واقعات کو سڈنی کی انڈرورلڈ سے جڑی شخصیات سے منسوب کیا جا رہا ہے، تاہم پولیس کی جانب سے ان دعوؤں کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
مزید برآں، بانڈی بیچ پر منعقد ہونے والے ایک بڑے یہودی تہوار کے موقع پر پولیس کی نمایاں موجودگی نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے حساس مواقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات نہ ہونا سنگین غفلت کے مترادف ہے۔ان واقعات پر بین الاقوامی سطح پر بھی ردِعمل سامنے آیا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ آسٹریلیا میں بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم اور اقلیتی برادریوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے حکومت کو مزید مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین واقعہ کیمبل پریڈ، بونڈی بیچ پر پیش آیا، جو سڈنی کا ایک انتہائی مہنگا اور حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ علاقہ ارب پتی افراد اور مشہور شخصیات کی رہائش گاہ کے طور پر جانا جاتا ہے، جہاں معروف بزنس ٹائیکون کیری پیکر اور ان کے بیٹے جیمز پیکر سمیت کئی بااثر شخصیات کی جائیدادیں موجود ہیں۔ ایسے علاقے میں پرتشدد واقعے نے سیکیورٹی انتظامات پر مزید سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔








