نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے سندھ میں شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کر دیا۔
ادارے کے مطابق 3 سے 4 ستمبر کے دوران 9 سے ساڑھے 9 لاکھ کیوسک کے ریلے پنجند ہیڈ ورکس سے گزریں گے۔این ڈی ایم اے کے مطابق بند ٹوٹنے یا بہاؤ کا رخ بدلنے کی صورت میں 8 لاکھ 25 ہزار سے 9 لاکھ کیوسک پانی کے ریلے متوقع ہیں۔ گڈو بیراج پر 5 سے 6 ستمبر کے دوران 8 سے 11 لاکھ کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 6 تا 7 ستمبر کے دوران اتنے ہی بہاؤ کا امکان ہے۔
کوٹری بیراج میں 8 تا 9 ستمبر کے دوران 8 سے 10 لاکھ کیوسک پانی متوقع ہے اور 12 سے 13 ستمبر کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ادارے کے مطابق دریائے سندھ کے نشیبی علاقوں میں شدید اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے، جس کے باعث زرعی اراضی، قریبی آبادیاں اور دیہات زیر آب آ سکتے ہیں۔
مراد علی شاہ کی زیر صدارت فلڈ ایمرجنسی اجلاس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت فلڈ ایمرجنسی اجلاس ہوا، جس میں یکم ستمبر سے صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ممکنہ سیلاب سے 52 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو سکتے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق شمالی اضلاع میں 72 اور جنوبی اضلاع میں 106 ریسکیو بوٹس، مچھر دانیاں، کمبل، خیمے، ڈی واٹرنگ پمپس، جنریٹرز اور دیگر ضروری سامان دستیاب ہے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ گڈو بیراج پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات 7 سے 8 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، لہٰذا ریسکیو 1122 کا 30 ہزار سے زائد عملہ تعینات کیا جائے، دریا کے کناروں پر 500 سے زائد کیمپ قائم کیے جائیں اور نجی شعبے کی مشینری کا بھی بندوبست کیا جائے تاکہ کسی بھی جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
ایف بی آر نے آن لائن کاروبار کے نئے قواعد و ضوابط جاری کر دیے
سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز، افتتاحی میچ میں پاکستان کی بیٹنگ جاری








