دریائے چناب کا بپھرا ہوا ریلا جھنگ پہنچ گیا، جہاں 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ شدید طغیانی کے باعث سیکڑوں گھروں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔

متاثرہ علاقوں میں درجنوں بستیاں مکمل طور پر ڈوب گئیں۔ امدادی اداروں نے متاثرین تک رسائی کے لیے ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا ہے اور کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ تھرمل امیجنگ ڈرون کیمروں سے محصور افراد اور مویشیوں کی تلاش بھی جاری ہے۔ ایک مقام پر ڈرون کی نشاندہی پر 5 افراد کو ریسکیو ٹیموں نے بچا لیا۔سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتا ہوا ریلا جھنگ میں داخل ہوا، جہاں صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ چنیوٹ کی تحصیل بھوانہ پہلے ہی بری طرح متاثر ہو چکی ہے جہاں بستیاں، فصلیں اور مال مویشی تباہ ہوگئے۔

حکام کے مطابق آئندہ 12 گھنٹوں میں تریموں ہیڈ ورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے، جہاں 8 سے 9 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزر سکتا ہے۔ مجموعی طور پر دریائے چناب کی طغیانی سے 411 دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔آج رات یہ ریلا ملتان سے گزرے گا، جس کے پیش نظر ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنامائٹ نصب کر دیا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر حفاظتی شگاف ڈالا جا سکے۔

ادھر شجاع آباد میں بھی صورتحال سنگین ہے، جہاں پانی کھیتوں میں داخل ہوچکا اور 140 دیہات زیرِ آب آگئے ہیں۔ ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی آمد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور حکام کے مطابق 2 سے 3 ستمبر کے دوران یہاں سے 10 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ساہیوال میں بھی دریائے راوی کے ملحقہ دیہات متاثر ہیں، جہاں اس وقت 2 لاکھ سے زائد کیوسک پانی قطب شہانہ سے گزر رہا ہے۔ دو روز قبل اورنگ آباد بند ٹوٹنے سے اورنگ آباد، موسیٰ پور، موضع اکبر سمیت 70 سے زائد دیہات متاثر ہوئے تھے۔

عمان کا سرمایہ کاروں کے لیے 10 سالہ گولڈن رہائشی پروگرام کا اعلان

پاکستان میں مون سون اور سیلاب سے 819 اموات، ڈبلیو ایچ او رپورٹ

افغانستان زلزلہ،زلمی فاؤنڈیشن کا ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان

ٹک ٹاک نے وائس نوٹس اور میڈیا شیئرنگ کا نیا فیچر متعارف کرا دیا

Shares: