امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ کسی بھی قسم کی ڈیل کرنا بہت مشکل ہے، اسرائیلی صدر سے مسلسل رابطے میں ہوں اور بہت سارے منصوبوں کے ساتھ سامنے آ رہا ہوں۔
اسکاٹ لینڈ میں برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرنا چاہتی، غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں شدید رکاوٹیں ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ میں غذائی امداد کے مراکز بغیر کسی رکاوٹ کے کھلے رکھے جائیں گے، اور اسرائیل پر امدادی سامان کی ترسیل اور تقسیم کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ امداد غزہ کے ضرورت مند شہریوں تک ضرور پہنچے گی۔
سابق صدر نے اعتراف کیا کہ غزہ کے شہری حقیقی فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں، اور اگر فوری طور پر امداد نہ پہنچی تو ہزاروں جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی سامان پہنچا کر بے شمار زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے اب تک منفی اشارے موصول ہو رہے ہیں، جس سے خطے میں استحکام کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ روکی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے بروقت کردار ادا نہ کیا ہوتا تو دنیا میں 6 بڑی جنگیں شروع ہو چکی ہوتیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ گزشتہ روز ایک بڑی ڈیل طے پا چکی ہے۔
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے گفتگو کے دوران کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ناگزیر ہوچکی ہے، ہم دونوں (امریکا و برطانیہ) اس بات پر متفق ہیں کہ جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امداد کی فراہمی کے بعد کا مکمل لائحہ عمل طے کیا ہے اور دیگر ممالک کو بھی اس مشن میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ممکن بنائی جا سکے۔
بھارتی پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر ہنگامہ، راہول گاندھی کا سخت سوال
چینی کمپنیوں نے گدھے کا گوشت برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی
امریکہ کے کیسینو میں فائرنگ، 2 افراد ہلاک، متعدد زخمی
کراچی میں 17 منزلہ عمارت زمین میں دھنسنے لگی،خطرے کا انتباہ