شام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 1974 میں ہونے والے ’علیحدگی کے معاہدے‘ کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے امریکا سے تعاون پر آمادہ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے فون پر گفتگو کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ شام امریکا کے ساتھ مل کر 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی طرف واپسی کے لیے تیار ہے۔بیان میں کہا گیا کہ شام امن کے قیام اور خطے میں استحکام کے لیے سفارتی اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ واشنگٹن کی جانب سے شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی ایلچی تھامس بیراک نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی شدید ضرورت ہے۔نیویارک ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں تھامس بیراک نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شام اور اسرائیل اپنے دیرینہ سرحدی تنازع کو حل کرنے کے لیے امریکا کی ثالثی میں بامعنی بات چیت کر رہے ہیں۔
1974 کا علیحدگی معاہدہ، جسے جنگ بندی کے بعد اقوام متحدہ کی نگرانی میں نافذ کیا گیا تھا، گولان کی پہاڑیوں کے اردگرد فوجی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے طے پایا تھا۔
کراچی: گرتی عمارتیں، ہر اینٹ کے نیچے سے اٹھتی چیخ، مجرم کون؟
را نے ہمیں پاکستان کے خلاف استعمال کیا، مودی نے دھوکہ دیا،بلوچ علیحدگی پسند رہنما کا اعتراف