شب برأت آج انتہائی عقیدت و احترام کیساتھ منائی جائے گی

0
46

اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ شعبان کہلاتا ہے،یہ مہینہ بہت مقدس مانا جاتا ہے،اس مہینے کی 15ویں تاریخ کو شب برات کے طور پر منایا جاتا ہے اس رات میں مخلوق کوگناہوں سے بری کردیا جاتا ہے-

شب برات میں جو شخص خدا کی عبادت کرتا ہے، اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس رات کو لوگ رات بھر جاگ کر خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ اس مرتبہ یہ رات آج 7 مارچ، منگل کو منائی جائے گی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سےاعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔

جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اوراللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

تقریبًادس صحابہ کرامؓ سے اس رات کے متعلق احادیث منقول ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ”شعبان کی پندرہویں شب کومیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی آرام گاہ پرموجود نہ پایا ت وتلاش میں نکلی دیکھا کہ آپ جنت البقیع کے قبرستان میں ہیں پھرمجھ سے فرمایاکہ آج شعبان کی پندرہویں رات ہے ،اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیاپرنزول فرماتاہے اورقبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتاہے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ اس رات میں اس سال پیداہونے والے ہربچے کانام لکھ دیاجاتاہے ،اس رات میں اس سال مرنے والے ہرآدمی کانام لکھ لیا جاتا ہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں،اورتمہارارزق اتاراجاتاہے۔

سی طرح ایک روایت میں ہے کہ” اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کردی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے وہ یہ ہیں مشرک، والدین کا نافرمان، کینہ پرور،شرابی، قاتل، شلوارکوٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اورچغل خور، ان سات افرادکی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیا کرواوردن میں روزہ رکھاکرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اعلان ہوتا ہے کون ہے جو گناہوں کی بخشش کروائے؟ کون ہے جورزق میں وسعت طلب کرے؟کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرنا چاہتا ہو؟-

حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ خیر کو چار راتوں میں خوب بڑھاتے ہیں "عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات، شعبان کی پندرہویں رات اور چوتھی نویں ذی الحجہ کی رات۔ ان تمام راتوں میں صبح کی اذان تک خیر و برکت کا نزول ہوتا رہتا ہے-” (ابن ماجہ)

حضرت معاذ ابن جبلؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنی ساری ہی مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے، سوائے شرک کرنے والے اور کینہ رکھنے والے کے۔ (طبرانی، بیہقی)

شب برأت رحمتوں،برکتوں،مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت والی مقدس رات ہے،عوام اس عظمت اور برکت والی مقدس رات میں ملک کی سلامتی،ترقی وخوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔

احادیث کریمہ اورصحابہ کرام ؓاوربزرگانِ دینؒ کے عمل سے ثابت ہوتاہے کہ اس رات میں تین کام کرنے کے ہیں:

قبرستان جاکرمردوں کے لئے ایصال ثواب اورمغفرت کی دعا کی جائےلیکن یادرہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شب برأت میں جنت البقیع جانا ثابت ہےاس لئےا گرکوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے چلاجائے تواجروثواب کاباعث ہے لیکن پھول پتیاں،چادرچڑھاوے،اورچراغاں کااہتمام کرنا اورہرسال جانے کو لازم سمجھنا اس کوشب برأت کے ارکان میں داخل کرنایہ ٹھیک نہیں ہےجوچیزنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کواسی درجہ میں رکھنا چاہئے اس کانام اتباع اوردین ہے۔

اس رات میں نوافل،تلاوت،ذکرواذکارکااہتمام کرنا، دن میں روزہ رکھنابھی مستحب ہے، ایک تواس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اوردوسرایہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہرماہ ایام بیض(13،14،15) کے روزوں کااہتمام فرماتے تھے ،لہذااس نیت سے روزہ رکھاجائے توموجب اجروثوب ہوگا-

اس رات میں پٹاخے بجانا،آتش بازی کرنا اورحلوے کی رسم کااہتمام کرنایہ سب خرافات اوراسراف میں شامل ہیں۔شیطان ان فضولیات میں انسان کومشغول کرکے اللہ کی مغفرت اورعبادت سے محروم کردیناچاہتاہے اوریہی شیطان کااصل مقصدہے۔

رحمتوں و برکتوں سے جھولیاں بھرنے کیلئے شب برأت کا خاص عمل:

2 رکعت نفل حاجت کی نیت سے پڑھیں اور ہر سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کے بعد آیت کریمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْن 40،40 مرتبہ پڑھیں۔

نفل پڑھنے کے بعد 3 تسبیحات آیت کریمہ کی پڑھیں اور پھر خوب گڑ گڑا کر دعا کریں۔ آج رات شب برأت اس عمل کو ضرور کریں اور رحمتوں و برکتوں سے جھولیاں بھر لیں۔

روزانہ بھی پڑھیں صبح وشام پڑھیں۔ مشکلات بیماریاں، جادو جنات اور کسی بھی مقصد کے حصول کیلئے اس عمل کو کر سکتے ہیں۔

اہلِ مکّہ کے معمولات تیسری صدی ہجری کے بزرگ ابو عبد اللہ محمد بن اسحاق فاکِہی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں کہ جب شبِ براءت آتی تو اہلِ مکّہ کا آج تک یہ طریقۂ کار چلا آرہا ہےکہ مسجد ِحرام شریف میں آجاتےاور نَماز ادا کرتے ہیں، طواف کرتے اور ساری رات عبادت اور تلاوتِ قراٰن میں مشغول رہتےہیں-

لوگ 100 رکعت (نفل نماز) اس طرح ادا کرتےکہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتے۔ زم زم شریف پیتے، اس سے غسل کرتے اور اسے اپنے مریضوں کے لیے محفوظ کر لیتے اور اس رات میں ان اعمال کے ذریعے خوب برکتیں سمیٹتے ہیں۔(اخبار مکہ، جز: 3،ج2،84 ملخصاً)

Leave a reply