پاکستانی نژاد برطانوی رکنِ پارلیمنٹ اور وزیر داخلہ شبانہ محمود کو فلسطین کے حق میں بڑھتے ہوئے مظاہروں کو محدود کرنے کے اعلان پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
شبانہ محمود نے کہا کہ مظاہروں نے یہودی برادری میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے، اس لیے پولیس کو ان مظاہروں پر پابندیاں اور شرائط عائد کرنے کے زیادہ اختیارات دیے جائیں گے۔یہ اقدام مانچسٹر کی ایک عبادت گاہ پر گزشتہ ہفتے حملے کے بعد سامنے آیا۔ شبانہ محمود نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ قانون سازی کے ذریعے پولیس کو اختیار ملے گا کہ اگر کسی جگہ بار بار مظاہرے خلل یا بے چینی کا باعث بنیں تو انہیں محدود یا مشروط کیا جا سکے۔
بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ اقدام احتجاج پر پابندی لگانے کے بارے میں نہیں بلکہ ان پر شرائط لگانے سے متعلق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ ہر وقت اسے استعمال کریں۔تاہم اس فیصلے پر برطانیہ بھر میں سیاسی رہنماؤں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی شخصیات کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔رکنِ پارلیمنٹ زارا سلطان نے کہا کہ وزیر داخلہ دراصل فلسطین کے حق میں مظاہروں پر پابندی لگانا چاہتی ہیں اور وہ شہری آزادیوں اور احتجاج کے حق کی پامالی کر رہی ہیں۔
گرین پارٹی کے رہنما زیک پولانسکی نے کہا کہ شبانہ محمود غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں کہ وہ غزہ کے خلاف مظاہروں کو مانچسٹر سنیگاگ حملے سے جوڑ رہی ہیں۔اداکار اور کامیڈین تز الیاس نے 2014 کی ایک تصویر شیئر کی جس میں شبانہ محمود فلسطین نواز احتجاج میں شریک دکھائی دیتی ہیں اور سوال اٹھایا کہ اقتدار میں آنے سے قبل وہ مظاہروں کی حمایت کرتی تھیں۔
گلگت : قاضی نثار احمد پر حملے کے سہولت کار 8 افراد گرفتار
انڈیا ، امریکہ اور اسرائیل ، اصل حقیقت اور سچائی، آپکے سوال اور مبشر لقمان کے جوابات
طالبان کا بگرام ایئربیس امریکا کے حوالے کرنے سے انکار
غزہ پر اسرائیلی حملے، 24 گھنٹوں میں مزید 21 فلسطینی شہید، 96 زخمی
کراچی میں ستمبر کے دوران جرائم کی صورتحال، سی پی ایل سی رپورٹ جاری