لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اور ٹی 20 کرکٹ کے کپتان شاداب خان نےبڑا اعزاز اپنے نام کر لیا۔
باغی ٹی وی: قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر اور پاک افغان ٹی 20 سیریز کے کپتان شاداب خان نے وکٹوں کی سنچری مکمل کر لی جس کے بعد وہ ٹی 20 کرکٹ میں 100 وکٹیں لینے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔
نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان کر دیا
شاداب خان نے شارجہ میں افغانستان کے خلاف کھیلے گئے تیسرے ٹی 20 میچ میں افغان بیٹسمین عثمان غنی کو آؤٹ کر کے اپنی 100 وکٹیں مکمل کیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ٹی 20 بین الاقوامی میچز میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ سابق کپتان شاہد آفریدی کے پاس تھا۔ انہوں نے 98 میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 97 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
دوسری جانب شاداب خان سے پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا گیا کہ میدان میں کپتان نظر نہیں آیا، انہوں نے جواب میں کہا کہ پھر کون کپتانی کررہا تھا؟ اگر جیت جاتا تو اچھی کپتانی ہوتی، ہار گیا تو اچھے کپتان نہیں، اپنی صلاحیت کے مطابق قیادت کی، اپنا سو فیصد دینے کی کوشش کی مگر نتیجہ مثبت نہیں رہا، زندگی اور کرکٹ میں چیزیں ہمیشہ ایک جیسی نہیں رہتیں۔
تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کامیاب، افغانستان نے سیریز 1-2 سے جیت لی
شاداب خان نےکہا کہ میری کپتانی پر سوال اٹھائیں مگر یہ بھی دیکھیں کہ افغانستان کے پاس کئی ورلڈکلاس پلیئرز اور شارجہ جیسی کنڈیشنز کی اچھی ٹیم ہیں،پی ایس ایل کے دوران سب کو اچھا لگا کہ پی سی بی نئے ٹیلنٹ کا سوچ رہا ہے،سینئرز کو آرام مل رہا ہے، ہار جیت سے سب کچھ بدل کیوں جاتا ہے، کیا وہ پہلے دائیں ہاتھ سے کھیلتے تھےاب بائیں سے کھیلتے ہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا،میڈیا پلیئرز کو بگاڑنے میں کردار ادا کرتا ہے تو بنانے میں بھی کرے، ناکامیوں کو بھی برداشت کریں، سینئرز کی بھی تو ناکامیوں کا دور آتا ہے۔
شاداب خان نے کہا کہ قوم چاہ رہی تھی کہ پی ایس ایل میں پرفارم کرنےوالے نوجوان کرکٹرز کو موقع ملنا چاہیےکیوںکہ وہ اچھے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ کھیلتے ہیں، کنڈیشنز بہت مختلف تھیں، کوئی بھی ٹیم ہوتی تو شاید اس طرح کی بولنگ کے مقابل مشکل محسوس کرتی، نوجو ان کرکٹرز میں ٹیلنٹ اور یہی ہمارا مستقبل ہیں،ہمیں ان کو تسلسل کے ساتھ مواقع دینا چاہیں،قوم ہی کھلاڑیوں کو اسٹار بناتی ہے، پی ایس ایل میں پرفارمنس کی بنیاد پر ان کو سپورٹ کیا تو اب مشکل وقت میں بھی کرنا چاہیے۔
آئی سی سی رینکنگ:بابراعظم کی ون ڈے میں پہلی پوزیشن ،ٹیسٹ رینکنگ میں تنزلی
شاداب خان نے کہا کہ ہمارے سینئرز کی جس طرح کی پرفارمنس تھی انہیں اس طرح سے عزت نہیں ملی، مجھے لگتا ہے اس سیریز کے بعد ہماری قوم اور میڈیا کی طرف سے انہیں بہت زیادہ عزت ملے گی، ہم لوگ ہی اپنے پلیئرز پر تنقید کرتے ہیں، پرفارم کریں بھی تو ایک تلوار لٹکی رہتی ہے، رضوان اور بابر اعظم پر سست رفتاری سے کھیلنے پر تنقید ہوتی رہی ہے، ان کے اسٹرائیک ریٹ پر باتیں ہوتی ہی پی ایس ایل میں اچھے اسٹرائیک والے بیٹرز کی قومی ٹیم میں شمولیت عوام کا ہی مطالبہ تھا، اب ہمیں نوجوانوں کو سپورٹ بھی کرنا چاہیے۔
نوجوان کرکٹرز کو بہت جلد عالمی سطح پر کھیلنے کا موقع دیئے جانے کے سوال پر انھوں نے کہاکہ سوال تو سلیکشن کمیٹی سے بنتا ہے مگر اگر انھیں نہ کھلائیں تو کہا جاتا ہے کہ آزمایا کیوں نہیں جارہا، آپ ہی بتائیں کہاں ان پلیئرز کو صلاحیتیں نکھارنے کے مواقع فراہم کریں، کرکٹرز نے ڈومیسٹک میں پرفارم کیا تو فرنچائزز نے اپنی ٹیموں میں لیا،پی ایس ایل میں کارکردگی دکھائی تو سلیکٹرز کی نظروں میں آئے،انھوں نے خود کو قومی ٹیم کا حقدار ثابت کیا تو منتخب ہوئے،ناکامیاں اور کامیابیاں تو آئیں گی۔
دونوں ملکوں کے تعلقات کو بڑھنے دیں،شاہد آفریدی کی مودی سے درخواست
ان کا کہنا تھا کہ ایک میچ یا سیریز سے نہ کوئی ہیرو بنے گا، نہ ہی اس کو ناکام کہہ سکتے ہیں، دوسرے میچ میں نسیم شاہ کو چھکا نہ لگتا تو صورتحال مختلف ہوتی مگر کوئی نہیں جانتا کہ زمان خان اوور کرواتے تو کیا ہوتا جو میری سمجھ میں آیا فیصلہ کیا۔