شاہ محمود قریشی کا جاپان کے وزیر خارجہ توشی مِٹسو موٹیجی سے ٹیلیفونک رابطہ

0
37

پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جاپان کے وزیر خارجہ توشی مِٹسو موٹیجی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے جس میں دونوں وزرائے خارجہ کے مابین کرونا وبائی چیلنج اور اس کے مضمرات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا. قریشی نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے جاپانی حکومت کی جانب سے کیے گئے بروقت اور موثر اقدامات کی تعریف کی. انہوں نے کرونا وبا کے باعث جاپان میں ہونیوالے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاپانی وزیر خارجہ سے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ موجودہ وبائی چیلنج، اس صدی میں انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے. وزیر خارجہ نے کرونا وبا اور ٹڈی دل حملے کے دوران، پاکستان کی معاونت پر جاپانی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان، اپنے محدود وسائل کے ساتھ ایک طرف کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور دوسری جانب اپنے عوام کو بھوک سے بچانے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہا ہے. وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے معاشی مضمرات سے نمٹنے اور اس مشکل وقت میں، ترقی پذیر ممالک کیلئے معاشی معاونت کی فراہمی کیلئے، وزیر اعظم عمران خان کے مجوزہ "گلوبل ڈیٹ ریلیف” کے خدوخال سے جاپانی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا. انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ جاپان جی 7 اور جی 20 کا اہم رکن ہونے کے ناطے، اس گلوبل ڈیٹ ریلیف، تجویز کو آگے بڑھانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا. وزیر خارجہ نے اپنے جاپانی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف دنیا کرونا وبا سے نمٹنے میں مصروف عمل ہے تو دوسری طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے. انہوں نے کہا کہ موجودہ وبائی صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری، مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ 9 ماہ سے جاری بدترین کرفیو کے خاتمے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ 80 لاکھ نہتے، مظلوم کشمیریوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی ممکن ہو سکے. وزیر خارجہ نے بھارتی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کو کرونا وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دینے اور ہندوستان میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے واقعات پر،جاپانی وزیر خارجہ کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا. دونوں وزرائے خارجہ کے مابین پاک جاپان تعلقات کے فروغ اور سفارتی تعلقات کی سترہویں سالگرہ بھرپور طریقے سے منانے پربھی اتفاق کیا گیا.

Leave a reply