اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جیل والوں نے میری اہلیہ سے آلہ سماعت لیا ہے، وہ کیسے سن پائے گی۔عدالت نے جیل حکام کو حکم دیا کہ شاہ محمود قریشی کی اہلیہ کا آلہ سماعت واپس کیا جائے، جس کے بعد جیل انتظامیہ نے شاہ محمود قریشی کی اہلیہ کو آلہ سماعت واپس کر دیا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلاء کے تاخیر سے آنے پر برہمی کا اظہار کیا۔جج نے کہا کہ میں صبح 9 بجے سے آیا ہوا ہوں، 3 گھنٹے ہوگئے، آپ لوگ وقت پر نہیں آتے۔شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ کیس سے متعلق شاہ محمود قریشی سے مشاورت کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے بعد عدالت نے علی بخاری کو شاہ محمود قریشی سے 10 منٹ مشاورت کی اجازت دے دی۔عدالت نے وکلاء کو کل سے وقت پر آنے کی ہدایت کر دی۔ دوسری جانب سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بہنوئی کےجنازے میں شرکت کی اجازت نہ ملنےپرکمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔شاہ محمود قریشی کا کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے بہنوئی کا انتقال ہوا درخواست کی تھی کہ مجھے جنازے میں شرکت کی اجازت دی جائے ۔میں اپنی بہن کو پرسا بھی نہ دے سکا، شاہ محمود قریشی کمرہ میں رو پڑے ۔شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ سائفر انٹرنیشنل نوعیت کا کیس ہے، عالمی میڈیا کو کوریج کی اجازت نہیں ۔ہم پر الزام ہے کہ ہم نے خارجی تعلقات خراب کئے۔ اگر ہم نے تعلقات خراب کئے تو عالمی میڈیا کو کوریج کی اجازت کیوں نہیں ۔سپریم کورٹ میں اگر کیسسز کا اوپن ٹرائل ہو سکتا ہے تو یہاں کیوں نہیں ۔میرا مطالبہ ہے کہ سائفر کیس کے ٹرائل کو لائیو دیکھایا جائے ۔اوپن ٹرائل سے واضح ہو جائے گا کہ ملک کا وفادار کون ہے اور کس نے جرم کیا ۔

Shares: