کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 28 سال بعد سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے عدم شواہد کی بناء پر منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیاپراسیکیوشن کے مطابق مقدمے میں ملوث صولت مرزا کو عدالت نے 1999ء میں سزائے موت سنائی تھی جبکہ 2016 میں پولیس نے منہاج قاضی اور محبوب غفران کو گرفتار کیا تھا، صولت مرزا، منہاج قاضی اور دیگر کے خلاف ڈیفنس پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا،ملزمان پر شاہد حامد کو 1997 میں قتل کرنے کا الزام تھا۔
نارووال:اتوار کو لاپتا ہونے والے کم عمر بہن بھائی،کالوہے کی سلاخوں اور پتھروں سےقتل
واضح رہے کہ اس سے قبل شاہد حامد قتل کیس میں صولت مرزا کو بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دی جاچکی ہے، صولت مرزا پر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اور ایک محافظ کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 1997ء میں قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھاصولت مرزا شاہد حامد کے قتل کے بعد 1998 میں تھائی لینڈ فرار ہوگیا تھا، تاہم اپنی والدہ کی برسی میں شرکت کے لیے آنے کے 2 ہفتے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ کا گرپتونت سنگھ کو خط، بھارتی حکومت کو سفارتی سطح پر ایک اور جھٹکا