بنگلادیش کے صدارتی آفس سے شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹادی گئی
ڈھاکا: بنگلادیش کے صدارتی آفس سے ملک کے بانی اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹادی گئی۔
باغی ٹی وی: بھارتی میڈیا کے مطابق عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے معاون خصوصی محفوظ عالم نے تصدیق کی ہےکہ ڈھاکا میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر بنگابھبن میں موجود دربار ہال سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی گئی ہے۔
ایک روز قبل عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے معاون خصوصی کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد حسینہ واجد حکومت کے خلاف طلبہ تحریک کے اہم رہنما محفوظ عالم نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ‘ 71 کے بعد کے فاشسٹ شیخ مجیب کی تصویر دربار ہال سے ہٹادی گئی ہے، یہ ہمارے لیے شرم کی بات ہےکہ ہم 5 اگست کے بعد ان کی تصاویر بنگا بھبن سے نہیں ہٹاسکے’۔
صدارتی آفس سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹانے پر بنگلادیش میں مخالفت میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے اس کی مذمت بھی کی ہےاپوزیشن جماعت بی این پی نے بھی اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
بی این پی کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری جنرل روح الکبیر رضوی نے اس عمل کو نامناسب قرار دیتے ہوئےکہا ہےکہ 15 اگست 1975 کو شیخ مجیب کے قتل کے بعد خوندکر مشتاق احمد نے بھی صدارتی دفتر سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی تھی لیکن بعد میں ضیا الرحمان نے تصویر واپس لگوادی تھی۔
خیال رہے کہ رواں سال 5 اگست کو ملک میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں اور ان میں سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں، بعد ازاں نگران حکومت نے شیخ مجیب کی پیدائش اور وفات کے موقع پر دی جانے والی عام تعطیلات بھی منسوخ کردی تھیں،اس کے علاوہ بنگلادیشی کرنسی سے بھی شیخ مجیب کی تصویر ہٹا کر نئے ڈیزائن کے نوٹ جاری کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔