سابق وزیر شکیل خان کا پرویز خٹک اور محمود خان پر بھی کرپشن کے الزامات

0
37
shakeel khan

خیبر پختونخوا کے سابق وزیر شکیل خان نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے صوبے میں موجودہ سیاسی حالات اور حکومت کے طرز عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی وزارت سے نکالے جانے کے پس منظر میں پرویز خٹک اور محمود خان کے مبینہ کارناموں کو بھی بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیا.شکیل خان نے پشاور سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ وقت نے ثابت کر دیا کہ کون سچا تھا اور کون جھوٹا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات ایسے ہیں کہ ایسا لگتا ہی نہیں کہ یہ حکومت ہماری ہے بلکہ کوئی اور اس نظام کو چلا رہا ہے۔ ان کے مطابق، صوبے کے حالات میں ایسا تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ وہ حکومت میں رہ کر بھی بے اختیار ہیں اور اہم فیصلوں میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ وہ ایک سیکریٹری تک تبدیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتے اور نہ ہی کوئی سیکریٹری ان کے احکامات پر عمل کرتا ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ حکومت کے اندر اپنی مرضی کا نظام چلا رہے ہیں اور ان جیسے سیاستدانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو کہ صوبے اور عوام کے مفاد میں فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔شکیل خان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ جنگ ان کی اکیلے کی نہیں ہے بلکہ یہ صوبے اور قوم کی جنگ ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جو بھی اس صوبے سے غداری کرے گا، وہ اسے بے نقاب کریں گے۔ ان کے مطابق، وہ کسی بھی صورت میں صوبے کے مفادات کے خلاف کام کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے اور ان کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔
شکیل خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے گڈ گورننس کمیٹی میں ایم این اے اکبر خان کو شامل کروایا تھا، لیکن ایک مخصوص لابی نے جنید اکبر کو کمیٹی سے نکال دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی مرضی کی کمیٹی بنا کر بانی پی ٹی آئی کو سب او کے کی رپورٹ دی گئی، جس سے بانی پی ٹی آئی کو گمراہ کیا گیا۔شکیل خان نے واضح کیا کہ انہوں نے اس لیے استعفیٰ دیا تاکہ ان کرپٹ عناصر کے خلاف کھل کر مقابلہ کر سکیں۔ ان کے مطابق، وہ اب کسی دباؤ کے بغیر اپنے سیاسی سفر کو جاری رکھیں گے اور صوبے کی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے۔
شکیل خان کے اس بیان نے خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ صوبے میں اندرونی کشیدگی اور تقسیم کی کیفیت موجود ہے۔ ان کے الزامات اور تحفظات پر یقیناً پی ٹی آئی کی قیادت اور حکومت کو وضاحت دینا ہوگی تاکہ عوام کے سامنے حقائق واضح ہو سکیں۔

Leave a reply