واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ شامی باغیوں کے خلاف پابندیوں پر نظرثانی ان کے رویے اور کارکردگی سے مشروط ہے۔

باغی ٹی وی : اردن میں عرب رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سعودی عرب، مصر، عراق، لبنان، قطر، امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ شریک ہوئےاجلاس میں شام میں تمام عسکری کارروائیاں روکنے اور ہر طبقہ فکر پر مشتمل جامع حکومت کی تشکیل پر زوردیا گیا جبکہ مقبوضہ گولان کو شام کا اٹوٹ انگ قرار دیا گیا۔

اس حوالے سے اردن میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خلاف ہدف حاصل کرچکا، اب یرغمالیوں کے لیے ڈیل کا لمحہ آگیا ہے۔

شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہیئت تحریر الشام ملیشیا اور دیگر باغیوں سے رابطے میں ہیں، شامی باغیوں کے خلاف پابندیوں پر نظرثانی ان کے رویے اور کارکردگی سے مشروط ہے۔

دوسری جانب ایرانی حمایت یافتی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد گروپ اپنا سپلائی روٹ کھو چکا ہے،اسد کے دور میں، حزب اللہ نے شام کو ایران سے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان عراق اور شام کے راستے لبنان میں لانے کے لیے استعمال کیا لیکن 6 دسمبر کو، اسد مخالف جنگجوؤں نے عراق کے ساتھ سرحد پر قبضہ کر لیا اور اس راستے کو کاٹ دیا، اور دو دن بعد، باغیوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا۔

نعیم قاسم نے ہفتے کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں اسد کا نام لیے بغیر کہا، ’حزب اللہ اس مرحلے پر شام کے ذریعے فوجی سپلائی کا راستہ کھو چکی ہے، لیکن یہ نقصان مزاحمت کے کام میں وقتی رکاوٹ ہے، ’نئی حکومت کے آنے کے بعد یہ راستہ بحال ہوسکتا ہے اور ہم دوسرے بھی راستے تلاش کر سکتے ہیں۔‘

Shares: