شانِ پاکستان
تحریر: اقصیٰ جبار
پاکستان کا خواب. شان کی پہلی جھلک
پاکستان ایک خواب سے شروع ہونے والا وہ سفر ہے، جو قربانی، استقلال اور نظریاتی عزم سے عبارت ہے۔ یہ صرف ایک ملک نہیں بلکہ ایک ایمان، ایک نظریہ اور ایک دعا کا حاصل ہے۔ اس کی بنیاد میں شہداء کا لہو، ماؤں کی آہیں، بچوں کی قربانیاں، اور قائداعظم کی لگن رقم ہے۔ یہی پاکستان ہماری سرزمین ہی نہیں، ہماری شان ہے۔
جب علامہ اقبال نے ایک آزاد ریاست کا خواب دیکھا تو وہ محض جغرافیائی خاکہ نہ تھا۔ وہ ایک ایسی ریاست کا تصور تھا جہاں مسلمان اپنے دین، تہذیب، اور تشخص کے مطابق آزادی سے جی سکیں۔ اس خواب کو تعبیر بخشی قائداعظم محمد علی جناح نے، جنہوں نے اصولوں کی سیاست کی اور بے ٹوک فرمایا: "ہمیں نہ حکومت کا لالچ ہے، نہ اقتدار کی ہوس — ہمیں تو صرف ایک آزاد ریاست چاہیے جہاں ہم اپنے دین اور اقدار کے مطابق زندگی گزار سکیں۔”
قربانی کا سفر شان کی اصل بنیاد
قیامِ پاکستان کی تحریک صرف جلسے جلوسوں سے نہیں جیتی گئی، بلکہ اس کے پیچھے ایک پوری قوم کی اجتماعی قربانی اور جدوجہد کارفرما تھی۔ وہ لوگ جنہوں نے ہجرت میں اپنے پیارے کھو دیے، وہ نوجوان جو راہِ آزادی میں شہید ہوئے، ان سب کی قربانیاں ہماری شان کا حصہ ہیں۔
کبھی کبھی دل سوال کرتا ہے: اگر وہ سب آج زندہ ہوتے تو کیا محسوس کرتے؟ کیا ہم ان کے خواب کے مطابق پاکستان بنا سکے؟ شاید نہیں — مگر ان کا جذبہ آج بھی ہماری رگوں میں دوڑ رہا ہے، اور یہی جذبہ ہماری شان ہے۔
ترقی کی راہ . زندہ قوم کی نشانی
قلیل عرصے میں پاکستان نے جن شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، وہ دنیا کے لیے باعثِ حیرت ہے۔ سائنس، زراعت، دفاع، ٹیکنالوجی، اور تعلیم ، ہر میدان میں ترقی ہوئی۔ دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بننا ہماری قومی غیرت اور استقامت کا مظہر ہے۔
جب کوئی پاکستانی عالمی سطح پر میڈل جیتتا ہے، نئی اختراع کرتا ہے، یا کسی عالمی فورم پر ملک کی نمائندگی کرتا ہے تو وہ صرف کامیاب نہیں ہوتا، بلکہ پاکستان کی شان کو بلند کرتا ہے۔
پاکستانی شہری . اصل چمکتا ستارہ
پاکستان کی حقیقی شان ایوانوں سے زیادہ گلی کوچوں، کھیتوں، اسکولوں اور فیکٹریوں میں جھلکتی ہے۔ وہ شہری جو محنت سے دن رات کام کرتا ہے، جو علم بانٹتا ہے، جو تخلیق کرتا ہے، جو راستوں کو روشن کرتا ہے — یہی اصل ہیرو ہیں۔
جو اپنے فرض کو عبادت سمجھ کر ادا کرتے ہیں ، چاہے وہ سرحد پر پہرہ دے رہے ہوں، اسپتال میں خدمت کر رہے ہوں، کلاس روم میں علم دے رہے ہوں، یا چھوٹے کاروبار سے اپنے خاندان کو سنبھال رہے ہوں ، وہی افراد درحقیقت پاکستان کی شان ہیں۔
ثقافت اور روایات . شان کی روح
پاکستان ایک رنگین گلدستہ ہے جس میں مختلف زبانیں، رسم و رواج، تہوار، لباس، اور ذائقے گھل مل کر ایک خوبصورت قومی تصویر بناتے ہیں۔ ہر خطے کی تہذیب، ہر علاقے کی مہمان نوازی، ہر رسم کا خلوص ، ہماری اجتماعی شان کو تشکیل دیتا ہے۔
اقلیتوں کا کردار .ہم سب کی مشترکہ شان
پاکستان کی شان صرف مسلمانوں تک محدود نہیں۔ ہمارے مسیحی، ہندو، سکھ اور دیگر اقلیتی شہری بھی اس ملک کے محب وطن سپاہی ہیں۔ ڈاکٹر رتھ فاؤ نے پاکستان میں جذام کے مریضوں کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی، جو انسانیت کی خدمت کا انمول نمونہ ہے۔ یہ اقلیتیں نہ صرف ملک کی ترقی میں شریک ہیں بلکہ پاکستان کے مثبت چہرے کی علامت ہیں۔ ان کا احترام، تحفظ، اور مساوی حقوق دینا ہماری قومی شان کا تقاضا ہے۔
نوجوان نسل . شان کا وارث
آج کا نوجوان تعلیم یافتہ، باصلاحیت اور باہمت ہے۔ یہی وہ نسل ہے جو پاکستان کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتی ہے۔ اگر وہ اپنے علم، جذبے، اور ہنر کو ملک کے لیے وقف کرے، تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی۔
سوشل میڈیا کے ذریعے رائے دینا کافی نہیں ، میدانِ عمل میں اترنا ہوگا۔ صرف تعلیم حاصل کرنا کافی نہیں ، کردار بھی سنوارنا ہوگا۔ یہی نوجوان پاکستان کا مستقبل اور اس کی شان کا وارث ہے۔
روشن مستقبل . پاکستان کا وژن
ہمیں آج یہ طے کرنا ہے کہ ہم کیسا پاکستان اگلی نسل کو دینا چاہتے ہیں؟ ایک ایسا پاکستان:
جہاں عدل و انصاف عام ہو
جہاں تعلیم ہر بچے کا حق ہو
جہاں عورت کو مکمل تحفظ اور عزت ملے
جہاں مزدور باعزت زندگی گزارے
جہاں اقلیتیں خود کو محفوظ سمجھیں
اگر ہم یہ وژن لے کر چلیں تو پاکستان نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔
چیلنجز کا سامنا . شان کی آزمائش
بلاشبہ ہم مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں ، بدعنوانی، غربت، تعلیم و صحت کی کمی، اور معاشرتی ناانصافیاں لیکن یہ سب وقتی ہیں۔ ہم نے زلزلے سہے، سیلاب جھیلے، دہشتگردی کا سامنا کیا، وباؤں میں بھی ثابت قدم رہے اور ہمیشہ ایک متحد قوم کی حیثیت سے ابھرے۔ یہی اتحاد، یہی استقامت پاکستان کی ناقابلِ شکست شان ہے۔
ہم کیا کر سکتے ہیں؟
اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی شان قائم رہے، تو ہمیں خود کو بدلنا ہوگا:
✅ سچ کو اپنانا ہوگا
✅ اپنے فرض کو اولین درجہ دینا ہوگا
✅ وطن سے محبت کو محض زبان سے نہیں، عمل سے ثابت کرنا ہوگا
✅ دوسروں کے حقوق اور رائے کا احترام سیکھنا ہوگا
✅ علم، محنت، اور دیانت کو اپنی زندگی کی پہچان بنانا ہوگا
اختتامیہ . شان ہم سے ہے
پاکستان صرف زمین کا ٹکڑا نہیں ، یہ ہمارا مان، پہچان اور فخر ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں۔ اگر ہم سب اپنے اپنے حصے کی بہتری میں صرف ایک قدم بھی آگے بڑھائیں، تو یہ ملک عظمت کی نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔
شانِ پاکستان ہم خود ہیں ، جب ہم اچھے ہوں گے، پاکستان عظیم ہوگا۔
"خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا”
پاکستان زندہ باد!
شانِ پاکستان پائندہ باد!








