فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر افغان شہریوں کے حملے نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان، انجینئر امیر مقام نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔امیر مقام نے اپنے بیان میں کہا، "پاکستانی پرچم کو اتارنا ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔ یہ ہماری قومی عزت کی توہین ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔” انہوں نے جرمن حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
وزیر نے اس واقعے کو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنے کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "پاکستان نے چوالیس سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ کیا یہ اس مہمان نوازی کا بدلہ ہے؟” ان کا اشارہ ان لاکھوں افغان مہاجرین کی طرف تھا جو 1979 سے پاکستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔امیر مقام نے اس بات پر زور دیا کہ سفارت خانے کی حفاظت میزبان ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انہوں نے جرمن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اقدامات کرے۔ "ہم جرمنی سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین واقعے کو نظرانداز نہیں کرے گا،” انہوں نے کہا۔
وزیر نے خبردار کیا کہ پاکستان کے پرچم کی توہین کرنے والوں کے لیے پاکستانیوں کے دلوں میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ "ہم ایسے عناصر کو کبھی معاف نہیں کریں گے جو ہماری قومی شناخت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں،” انہوں نے مزید کہا۔یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں۔ حال ہی میں، پاکستان نے افغانستان پر سرحد پار دہشت گردی کے الزامات عائد کیے ہیں، جبکہ افغانستان نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔اس واقعے کے بعد، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کس سمت میں جاتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے سخت ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے اور افغان حکومت سے ٹھوس اقدامات کی توقع کر رہا ہے۔

شرپسند عناصر کا پاکستان کے پرچم کو اتارنا ناقابل برداشت ہے، امیر مقام
Shares: