گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہوا ،
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ پچھلی مانیٹری پالیسی کی میٹنگ کو ریویو کیا ،اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 22 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، امپورٹ پر پابندی مکمل طور پر ختم کردی، مئی 2022 میں اسٹیٹ بینک سے پیشگی اجازت 23 جون کو ختم کردی، اس سے قبل ایل سی پر مارجن 100 فیصد تک تھا وہ بھی واپس لے لیا گیا،اب معاملات بینک اور صارف کے درمیان معاملات ہیں، بینک اپنی کریڈٹ پالیسی اور لیکوڈیٹی کے مطابق فیصلہ کررہے ہیں،جولائی کے آغاز میں 4.5 ارب ڈالر کے ذخائر تھے،رواں ماہ 4.2 ارب ڈالر کے مزید انفلوز آئے،اس کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی بھی جاری رہی، جولائی میں 1.8 ملیں ڈالر ادا کئے،
آگلے دو ماہ تک شرح سود 22 فیصد پر برقرار رہے گا۔مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے،اگلے سال گروتھ دو سے تین فیصد رہنے کا امکان ہے ملک میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد رہی ،رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد کی توقع ہے ، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2 سے 3 فیصد رہے گی ،حکومتی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاونٹ میں بہتری دیکھی گئی ، معاشی اعدادو شمار کے جائزے کے بعد شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ،
ریاست مدینہ کے دعویدار نے مزید سود والا قرضہ لے لیا ،بہرہ مند تنگی
نعرہ ریاست مدینہ کا اور ملک چلا رہے ہیں سود پر، مذمتی قرارداد اسمبلی میں جمع
ای ایف پی کا گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر سے شرح سود میں نمایاں کمی کا مطالبہ
ملکی موجودہ ابتر معاشی صورتحال تباہ کن مغربی سودی نظام ہے،علامہ زاہدالراشدی
سود کا خاتمہ حکم الہٰی کے ساتھ آئین پاکستان کا اہم تقاضا بھی، ڈاکٹر قبلہ ایاز