ڈی آئی جی شارق جمال قتل کے مقدمہ کی تفتیش ،مدعی مقدمہ شارق جمال کی بیٹی حانیہ شارق اور مقتول کی اہلیہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفس پہنچ گئی

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور سے شارق جمال کے اہلیہ اور بیٹی کی ملاقات ہوئی ہے،حانیہ کا کہنا تھا کہ مقتول شارق جمال کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھی،ملزمان کیخلاف موبائل کے میسیجز بطور ثبوت موجود ہے ،اہلیہ شارق جمال کا کہنا تھا کہ 21 جولائی کو قتل سے پہلے مقتول نے اپنے اہل خانہ کو مختلف معاملات پر گفتگو کی،مقتول نے بتایا کے سیف میں 8 کروڑ مالیت کے امریکی ڈالر موجود ہے،حانیہ شارق نے کہا کہ قتل سے پہلے والد نے مجھے سیف کے کوڈ سے آگاہ کیا ،اس موقع پر ڈی آئی جی عمران کشور کا کہنا تھا کہ آپ کو میرٹ کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے گا،

مقدمہ کی مرکزی ملزمہ قراةلعین چند روز قبل ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے سامنے شامل تفتیش ہوکر اپنا بیان قلمبند کروایا تھا

دوسری جانب ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کی زیر صدارت تبدیلی تفتیش بورڈ کا انعقاد کیا گیا،تبدیلی تفتیش سیکنڈ بورڈ میں اے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سمیت دیگر افسران نے شرکت کی،تبدیلی تفتیش بورڈ میں اغواء، ڈکیتی، چوری اور چیک ڈس آنر کے 7 مقدمات زیر بحث آئے،تبدیلی تفتیش بورڈ میں تفتیشی افسران اور فریقین نے اپنے اپنے موقف سے افسران کو آگاہ کیا، شفیق،اعجاز ,قیصر حبیب، اکرام الحق چوری ,شہناز بی بی ڈکیتی جبکہ ندیم چیک ڈس آنر کے مقدمات کی تفتیش تبدیلی کے لیے پیش ہوئی۔بورڈ میں افسران نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد تبدیلی تفتیش سے متعلق احکامات جاری کیے،عمران کشور نے چند مقدمات میں ناقص تفتیش پر تفتیشی افسران کو وارننگ دی اور شوکاز نوٹس جاری کیے

لاہور میں ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کا مقدمہ تین ماہ بعد مقتول کی بیٹی حانیہ شارق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے اور ایف آئی آر کے مطابق نامزد ملزمان میں سرکاری ملازمہ قرۃالعین کے علاوہ منصور الہٰی، سمیع اللہ نیازی، شعیب، عمران جاوید بٹ بھی نامزد ہیں اور اس کی ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں دو ذاتی ملازمین صغیر اور عدیل بھی نامزد ہیں۔

تاہم درج مقدمے کے متن کے مطابق شارق جمال کی موت کو طبعی موت ظاہر کر کے ڈرامہ کیا گیا، موت کے وقت گھر کی تجوری کھلی ہوئی تھی۔ تجوری سے 8 کروڑ مالیت کے ڈالرز اور پانچ لاکھ کیش غائب تھا۔ شارق جمال نے متعدد منصوبوں میں انویسٹمنٹ کر رکھی تھی اور تجوری سے کاغذات بھی غائب تھے تاہم یاد رہے کہ جولائی میں لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں ڈی آئی جی شارق جمال اپنے گھر پر پُراسرار طور پر مردہ پائے گئے تھے۔

Shares: