سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی احتساب عدالت کراچی میں پیش ہوئے
عدالت میں آغا سراج درانی و دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ریفرنس کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست پر فیصلہ مؤخر کر دیا اور سماعت بغیر کارروائی کے 7 جنوری تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن و دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست پر بھی فیصلہ سنا دیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شرجیل میمن و دیگر کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا،عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھیج دیا، نیب نے شرجیل میمن و دیگر کے خلاف ریفرنس 2019ء میں بنایا تھا
عمران خان کا دماغ ڈکٹیٹر والا ہے،شرجیل میمن
عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے لڑنا نہیں چاہئے، عدالتوں کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے،ہمیشہ حق اور سچ، انصاف کے لئے کوشش کرنی چاہئے،ایک ڈکٹوریل مائنڈ سیٹ ہوتا ہے کہ ہر چیز آپ کے کہنے پر چلے، کل عمران خان عدالت سے اٹھ کر چلے گئے، اس طرح عدالتوں کو نہیں جھکا سکتے، ہم عدالتوں میں حاضر ہوئے، نو نو برس عدالت میں آتے رہے، پارٹی پر سختی تھی،ہم عدالتوں میں آتے رہے، ہم نے عدالتوں پر اعتماد کی،عمران خان کا یہ مائنڈ سیٹ ہے کہ جج بھی ، اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدان، الیکشن کمیشن بھی انکے کہنے پر چلے تو کیا کیا جا سکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر کو مقرر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اس سے بہتر آدمی کوئی نہیں لیکن جب سکندر سلطان نے بات نہ مانی تو اسے متنازعہ بنا دیا، عمران خان کا دماغ ڈکٹیٹر والا ہے، کل گورنر خیبر پختونخوا نے امن و امان کے حوالہ سے اے پی سی بلائی اس میں پی ٹی آئی نے شرکت نہیں کی حالانکہ وہاں انکی صوبائی حکومت ہے، امن و امان وہاں مخدوش ہے، مغرب کے بعد پولیس نظر نہیں آتی، پی ٹی آئی نے اے پی سی نہیںبلائی، پیپلز پارٹی نے بلائی لیکن پی ٹی آئی والے شریک نہ ہوئے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی ملک میں انارکی ،افراتفری چاہتی ہے،