سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے راشد منہاس روڈ پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر پُرزور موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ڈمپر جلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ "جن لوگوں نے 7 ڈمپرز جلائے ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، اور یہ کارروائی کسی کی دھمکی، دھونس یا دباؤ کی بنیاد پر نہیں روکی جائے گی۔”
واضح رہے کہ گزشتہ روز راشد منہاس روڈ پر ایک تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل پر سوار بہن اور بھائی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ ان کے والد شدید زخمی ہوئے۔ اس اندوہناک حادثے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مشتعل شہریوں نے غصے میں آکر 7 ڈمپروں کو آگ لگا دی۔
واقعے کے حوالے سے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی شدید بحث ہوئی۔ اپوزیشن جماعت ایم کیو ایم کے رکن طحہٰ احمد خان نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ڈمپر ڈرائیورز سے مذاکرات کرکے ان کو معاوضہ دیا جا رہا ہے، مگر جن معصوم افراد کی جانیں گئیں، ان کے اہل خانہ کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔”
طحہٰ احمد کے خطاب کے بعد سندھ کے وزیر داخلہ ضیا لنجار نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ جاں بحق ہونے والے بہن بھائی کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے حادثات کی روک تھام کے لیے اقدامات کا اعلان بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ٹینکر اور ڈمپر مالکان کو واضح ہدایات دے دی گئی ہیں کہ بغیر کیمرے کے کوئی گاڑی سڑک پر نہیں چلے گی۔ ڈرائیورز کی تربیت کے لیے لائسنس اتھارٹی کے ذریعے خصوصی کورسز کرائے جائیں گے۔”
ادھر واقعے میں ملوث ڈمپر ڈرائیور کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ (وسطی) کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے پاس ہیوی ٹریفک کا لائسنس موجود نہیں تھا، بلکہ اس کے پاس صرف ایک LTV (لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکل) لائسنس تھا، جو 2016 میں ایکسپائر ہو چکا ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت سے مزید تفتیش کے لیے وقت مانگا۔عدالت نے ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
حادثے اور بعد ازاں مشتعل ردعمل نے کراچی میں سڑکوں پر جاری خطرناک ٹریفک نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ بھاری ٹریفک کے نظام کو ازسرنو منظم کیا جائے اور غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔