لاہور ہائی کورٹ نے شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ نجی لیبارٹریاں اور صحت کے ادارے اپنی خدمات کی قیمتیں خود مقرر نہیں کر سکتے، اس کا حتمی اختیار پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس ہے۔
عدالت نے کہا کہ 2010ء کے ایکٹ کے تحت کمیشن کو یہ اختیار پہلے سے حاصل ہے اور ادارے اپنی خدمات پر 20 فیصد سے زائد منافع نہیں لے سکتے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ صحت کی خدمات کو تجارتی شے قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ انسانی زندگی کے حق سے جڑی ہوئی ہیں۔ عدالت نے مزید قرار دیا کہ کوئی بھی ادارہ اپنی خدمات کی قیمت صرف سرٹیفائیڈ چارٹرڈ یا کاسٹ اکاؤنٹینسی فرم سے طے کرا سکتا ہے، اور طے شدہ قیمت ہیلتھ کیئر کمیشن کی منظوری سے حتمی ہوگی۔
چین نے امریکہ پر اضافی محصولات ایک سال کے لیے معطل کردیے
چین نے امریکہ پر اضافی محصولات ایک سال کے لیے معطل کردیے
جرمنی میں آن لائن فراڈ اور منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی، 18 گرفتار








