شہر چھوڑو پیسے لو

ازقلم غنی محمود قصوری

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس کا سب سے بڑا مسئلہ مس مینجمنٹ یعنی انتظام میں نقص ہے جس کے باعث ہم ترقی کی بجائے تنزلی کیجانب جا رہے ہیں یہ مس مینجمنٹ ہماری زندگی کا حصہ بن چکی ہے اسی لئے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے علاوہ ہمارے گھروں تک میں مس مینجمنٹ دیکھنے کو ملتی ہے

ٹوکیو چھوڑو، پیسے لو اور لکھ پتی بن جاؤ
جی ہاں یہ نعرہ ہے جاپان گورنمنٹ کا

جاپان کی حکومت نے دارالحکومت ٹوکیو چھوڑنے پر رقم کی پیشکش تین لاکھ ین ( جاپانی کرنسی) سے بڑھا کر دس لاکھ پن کر دی ہے
شہر چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں بسنے والے خاندانوں کو فی بچہ دس لاکھ ین دیے جائیں گے-

جاپان حکومت نےیہ اقدام شہرکی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنےکےپیش نظر کیا ہےتاکہ لوگوں کو صحیح طوربنیادی ضروریات زندگی مل سکیں اور ان کی صحت متاثر نا ہوٹوکیو شہر کی آبادی ایک کروڑ تیس لاکھ سےبڑھ چکی ہے اور یہ جاپان کی کل آبادی کا دوفیصد ہے-

ٹوکیو کو تئیس تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہےتاکہ لوگوں کو اچھا متنظم نظام ملے اور ان کی صحت درست رہےاوروہ اسی صحت و تندرستی سے ملک کی ترقی میں کردار ادا کرتے رہیں جب لوگوں کو اچھی اور جائز ضروری سہولیات ملیں گی تو لوگ تندرست و توانا ہونے کیساتھ جرائم سے دور بھی رہیں گےجرائم سے دور رہیں گے تو امن و امان ہو گاامان و امان ہو گا تو فائدہ گورنمنٹ کے ساتھ عوام کا بھی ہو گا
مگر ہمارے ہاں نا تو فائدہ گورنمنٹ کا کیا جاتا ہے اور نا ہی عوام کا بلکہ فائدہ صرف خالصتاً اشرافیہ، بیورو کریسی و سیاستدان کا کیا جاتا ہے-

ہمارے ہاں مینجمنٹ کا شدید فقدان ہے ملک میں بہت زیادہ غیر زرعی زمینیں بنجر پڑی ہیں کہ جہاں گھاس پھوس و جڑی بوٹیاں تو بغیر محنت کئے اگتی ہیں مگر ہم تھوڑی سی محنت کرکے اسی زمین سے فصل نہیں لے سکتے شہروں کی آبادیاں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے
کراچی کی آبادی پونے تین کروڑ سے زائدلاہور کی آبادی پونے دو کروڑ سے زائد اور فیصل آباد کی آبادی پون کروڑ سے زائد ہو چکی ہے مگر اس کے باوجود بلڈنگوں کے اوپر بلڈنگیں بنائی جا رہی ہیں تھوڑی بہت بچی ہوئی زرعی زمینوں پہ رہائشی کالونیاں بنائی جا رہی ہیں مگر افسوس کہ بنجر زمینوں پہ نا تو نئے شہر بسائے جا رہے ہیں نا ہی انہیں قابل کاشت کیا جا رہا ہے کیونکہ ہمیں شارٹ کٹ کمانے کی عادت پڑ چکی ہے اور یہی عادت جرائم میں اضافے کا سبب بننے کے ساتھ بیماریوں کی بھی وجہ بن رہی ہے-

ہمارے ہاں شہروں کی بہت زیادہ آبادی ہونے کے باعث لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہو چکے ہیں اور آلودگی پھیلنے سے ان کی صحت بری حد تک متاثر ہوئی ہے جس سے صحت کی بحالی کی مد میں گورنمنٹ کیساتھ ساتھ عوام کا اپناروپیہ پیسہ بھی ضائع ہو رہا ہے اور شرع اموات غیر معمولی طور پہ بڑھ گئی ہے-

اب حالات یہ ہیں کہ ہمارےشہروں میں قبل ازعمربالوں میں سفیدی،گھٹنوں میں درد ودیگرخطرناک امراض پائےجانےلگےہیں جب یہ امراض جوانوں میں موجود ہو تو جوان کام کیا کریں گے اور ملک ترقی کیسے کرے گا ؟

واضع رہے کہ جاپان دنیا کا وہ ملک ہے کہ جہاں غریب سے غریب تر فرد کے پاس بھی اپنی اچھی سواری ہے پہننے کو اچھے کپڑے اور کھانے کواعلی خوراک میسرہے مگراسکے باوجود بھی گورنمنٹ شہریوں کی صحت اورانہی کی سہولیات کےپیش نظران کو پیسے دے کر نقل مکانی کروا رہی ہے تاکہ ٹوکیو کی آبادی نا بڑھے بلکے دیگر چھوٹے شہر پرونق ہو جائیں یا پھر نئے شہر بسائے جائیں-

یہ ساری مینجمنٹ ہمیں دین اسلام سکھلاتا ہے مگر ہم نے اسلام سے دوری رکھی اور اسی رولز آف اسلام سے ڈائریکٹیلیشن کرکے غیر مسلم ترقی کر رہے ہیں یہ بات ہمارے لئے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ نئے شہر بسائے جائیں غیر زرعی زمینوں کو قابل کاشت کیا جائے اور لوگوں کے رہنے کے مناسب اقدامات کئے جائیں تاکہ لوگ اچھی صحت کیساتھ دیر پا زندگی بغیر بڑی بیماریوں کے جئیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں-

کیونکہ فرمان مصطفی ہےکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،طاقتور مومن، کمزور مومن سے بہتر اور اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے-

تاہم خیر تو دونوں ہی میں ہے جو چیز تمہارے لیے فائدے مند ہو، اس کی حرص رکھو اور اللہ سے مدد مانگو اور عاجز نہ بنو اگر تم پر کوئی مصیبت آ جائے، تو یہ نہ کہو کہ اگر میں ایسا کر لیتا، تو ایسا ہوجاتا بلکہ یہ کہو کہ یہ اللہ کی تقدیر ہے اور وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ کیونکہ ،اگر، ( کاش) شیطان کے عمل دخل کا دروازہ کھول دیتا ہے ۔۔مسلم

اللہ کے نبی نے ہمیں واضع بتا دیا کہ طاقتور بنو وہ طاقت جسمانی بھی ہے اور ایمانی بھی جسمانی و مضبوط ایمانی طاقت اللہ کو بہت پسند ہے اور اسی سے خیر کا دروازہ کھلتا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ وہ اپنے پیٹ کی آگ کیساتھ عوام کی مینجمنٹ کے بارے بھی سوچ سکیں، آمین

Shares: