شہر جہاں ہر دوسری عورت جڑواں بچے پیدا کرتی ہے

عالمی سطح پر جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح تقریباً 12 فی ہزار پیدائش ہے
city

افریقی شہر میں جڑواں بچوں کی شرح غیر معمولی ہے،نائیجیریا کے علاقےاگبو اورا‘ آنے والے مقامی لوگوں میں ایک جیسے لباس پہنے ہوئے جوڑوں کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے-

باغی ٹی وی : "العربیہ ” کے مطابق عام طور پر نائیجیریا کے علاقے اگبو اورا’ آنے والے مقامی افراد میں ایک جیسے لباس پہنے ہوئے جوڑوں کی بڑی تعداد دیکھی جاتی ہے سیکڑوں لوگ خود ساختہ ”دنیا کے جڑواں دارالحکومت“ میں ایک سالانہ میلے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ اس میلے میں ایک ساتھ ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش کے غیر معمولی تناسب کا جشن منایا جاتا ہے۔

مقامی بادشاہ ’ وبا کیھیندی غبادیولیی اولو غبینلیی جو خود بھی جڑواں ہیں اور یوروبا نسل سے تعلق رکھتے ہیں نے کہا کہ "یہاں ’اگبو اورا‘ میں شاید ہی کوئی ایسا خاندان ہو جس کے جڑواں بچے نہ ہوں”۔

یوروبا کی ثقافت جڑواں بچوں کو بہت اہمیت دیتی ہے اور اس گروپ کے ممبران روایتی طور پر قطع نظر جنس کے پہلے ناموں کا تعین کرتے ہیں ان کے نام کا پہلا حصہ تقریبا ایک ہی جیسا ہوتا ہے بڑےممبر کو ‘تاویو‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے "دنیا کو چکھنے والا”، جبکہ بعد میں پیدا ہونے والے کو ’کیہیندی‘ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے ” بعد میں آنے والا”۔

حزب اللہ کا اسرائیل پر مہلک ڈرون حملہ: 3 ہلاکتیں، 67 زخمی

عالمی سطح پر جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح تقریباً 12 فی ہزار پیدائش ہے لیکن سائنسی مطالعات اور ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق اگبواورا میں یہ شرح 50 فی ہزار پیدائش کے قریب ہے۔

جڑواں بچوں کی اس کثرت کی مختلف وجوہات بیان کی جاتی ہیں بہت سے مقامی لوگ اسے غذا سے منسوب کرتے ہیں، خاص طور پر بھنڈی کے پتوں یا شکرقندی اور آملہ (کیساوا کے آٹے) سے تیار کردہ الیسا سوپ کو وجہ قرار دیتے ہیں، لیکن بچوں کی پیدائش کے ماہرین اور دیگر رہائشی اس نظریہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ خوراک اور جڑواں بچوں کی زیادہ شرح کے درمیان کوئی ثابت شدہ تعلق کیوں کرہوسکتا ہے۔

کچھ سائنس دان جینیاتی عوامل کا مطالعہ کر رہے ہیں، لیکن یہ بھی کہ جڑواں بچوں کی خصوصی ثقافتی صورت حال انہیں جڑواں بچوں والے خاندان سے بھی ایک ساتھی تلاش کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے تاکہ ایک سے زیادہ پیدائش کے امکانات کو بہتر بنایا جا سکے۔

ایس سی او کانفرنس:ٹریفک پلان جاری

اس شہر میں یہ اتفاق بہت عروج پر ہے کہ جڑواں بچوں کی کثرت ان کے لیے ایک ’نعمت‘ ہے۔ اس سے بھی زیادہ یہ بات اہم ہے کہ رواں نائیجیریا بدترین معاشی بحران سے بھی دوچار ہے اگبو اورا کی ایک مقامی خاتون سولیت موبولا جی نے آٹھ ماہ قبل جڑواں بیٹوں کو جنم دیا تھا وہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد سے انہیں بہت سے تحائف ملے ہیں۔

تیس سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے جڑواں بچوں نے ان کی زندگی بدل دی ہے میں جہاں جاتی ہوں لوگ میرے جڑواں بچوں کو پیسے دیتے ہیں وہ خوشی سے کہتی ہیں کہ آپ قسمت کے بغیر جڑواں بچوں کو جنم نہیں دے سکتے یہ خدا کا ایک بہترین تحفہ ہے۔

الجزائر کی یونیورسٹی آف ایبادان میں یوروبا ثقافت میں مہارت رکھنے والے ایک معاون محقق تاویواوجیوالے بتاتے ہیں کہ جڑواں بچوں کے جشن کی ابتدا "روایتی مذہبی عقائد سے ہوئی ہے، مقامی قبائلی ثقافت میں جڑواں بچوں کو ان کے عظیم دیوتا، اولودومارے کی طرف سے ایک تحفہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے اگبو اورا کی زبانی تاریخ انہیں تباہیوں کے ایک سلسلے کے بعد لوگوں کو دیئے گئے قدرتی معاوضے کے طور پر بیان کرتی ہے-

میرپورخاص: مولانا فضل الرحمن کی بھانسنگھ آباد میں نکاح کی تقریب میں خصوصی شرکت

انتالیس سالہ تاویو اور ان کے جڑواں بھائی وکیھندی اوگو نتوی اگلے سال جڑواں بچوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام کرنے کی تیاری کررہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ”جڑواں بچے قسمت، شہرت اور خوش قسمتی لاتے ہیں، ہم اس نعمت کو منانا چاہتے ہیں”۔

Comments are closed.