کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں ایک شہری پر تشدد کرنے والے دو نجی سکیورٹی گارڈز کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، تاہم مرکزی ملزم شاہ زین مری بلوچستان فرار ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز کراچی کے بوٹ بیسن علاقے سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تھی جس میں شاہ زین مری اور ان کے سکیورٹی گارڈز کو ایک شہری پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس ویڈیو میں واضح طور پر دکھایا گیا کہ شاہ زین مری اپنے سکیورٹی گارڈز کے ہمراہ شہری کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد پولیس فوراً حرکت میں آئی اور تحقیقات کا آغاز کیا۔ پولیس نے رات گئے دو مختلف مقامات پر کارروائی کرتے ہوئے دو سکیورٹی گارڈز کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان گارڈز کے نام غوث بخش اور جلاد خان ہیں، جو شاہ زین مری کے ذاتی گارڈز تھے۔ دونوں سے چار جدید ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے میڈیا کو بتایا کہ "گرفتار گارڈز شاہ زین مری کے ذاتی محافظ ہیں اور یہ دونوں شہری پر تشدد کے واقعے میں ملوث ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی ملزم شاہ زین مری نے اپنے گارڈز کے ساتھ مل کر شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اس کے بعد وہ بلوچستان فرار ہو گیا۔ڈی آئی جی اسد رضا نے یہ بھی بتایا کہ "شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے اور بہت جلد دیگر ملوث افراد کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔”
یہ واقعہ کراچی میں سکیورٹی گارڈز کے ناجائز تشدد اور قانون کی خلاف ورزی کی ایک اور مثال بن کر سامنے آیا ہے، جس پر شہریوں کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کی مکمل تحقیقات کریں گے اور ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔