امریکی دباؤ اور خونریزی کے خوف نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا ، شیخ حسینہ واجد کا انکشاف

0
94
hasina

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے حالیہ استعفے کے پیچھے چھپی حقیقت کا انکشاف کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، شیخ حسینہ نے ایک ایسی تقریر کا مسودہ تیار کیا تھا جو وہ اپنے استعفے سے قبل قوم سے خطاب کے دوران کرنا چاہتی تھیں، لیکن حالات کی نزاکت کے باعث یہ تقریر نہ ہو سکی۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ حسینہ نے اپنے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ مارٹن جزیرے پر امریکی ایئر بیس قائم کرنے کی اجازت نہ دینا ان کا "جرم” بن گیا۔ سابق وزیر اعظم نے واضح کیا کہ اگر وہ استعفیٰ نہ دیتیں تو انہیں "لاشوں کا جلوس” دیکھنا پڑتا۔ انہوں نے کہا، "وہ لاشوں پر اقتدار حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن میں نے اس کی اجازت نہیں دی۔”
شیخ حسینہ نے اپنے ہم وطنوں سے اپیل کی کہ وہ شدت پسندوں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ تقریر کے مطابق، شیخ حسینہ کے استعفے کی وجہ مشتعل مظاہرین کا ان کے گھر تک پہنچنا تھا۔ ملک کے سیکورٹی افسران نے انہیں جلد از جلد وہاں سے نکلنے کا مشورہ دیا تھا۔یہ بتایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ نے اب بھارت میں کچھ لوگوں سے اپنی اس نہ ہو پانے والی تقریر کے مندرجات پر گفتگو کی ہے۔ اس انکشاف نے بنگلہ دیش کی حالیہ سیاسی تبدیلیوں پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ یہ واضح ہوا ہے کہ شیخ حسینہ کے استعفے کے پیچھے صرف داخلی سیاسی دباؤ نہیں، بلکہ بین الاقوامی عوامل بھی کارفرما تھے۔ خاص طور پر، امریکا کے ساتھ تعلقات اور علاقائی سیکیورٹی مسائل نے اہم کردار ادا کیا۔
شیخ حسینہ کی یہ تقریر بنگلہ دیش کی موجودہ سیاسی صورتحال، خطے میں امریکی مداخلت، اور ملک کے مستقبل کے بارے میں کئی سوالات کھڑے کرتی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بنگلہ دیش کی نئی حکومت ان چیلنجز سے کیسے نمٹتی ہے اور بین الاقوامی برادری، خاص طور پر امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس طرح سنبھالتی ہے۔ اس دوران، بنگلہ دیش کے عوام اور سیاسی مبصرین اس نئے انکشاف پر غور کر رہے ہیں اور اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

Leave a reply