ریاض: خانہ کعبہ کے امام اور ممتاز اسلامی اسکالر شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو سعودی عرب کا نیا مفتی اعظم اور علما کی سینئر کونسل کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ تقرری سابق مفتی اعظم کے انتقال کے بعد عمل میں لائی گئی۔

شاہی عدالت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شیخ صالح بن حمید کو ملک کے سب سے بڑے مذہبی اور فقہی منصب پر فائز کیا گیا ہے۔ ان کی ذمہ داریوں میں علما کی سینئر کونسل اور مستقل کمیٹی برائے اسلامی تحقیق کی سربراہی، امت کو دینی و فقہی رہنمائی فراہم کرنا، اہم مسائل پر مستند فتوے دینا اور مذہبی بیانیے کو منظم کرنا شامل ہوگا۔

شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید 1950 میں سعودی عرب کے شہر بریدہ (صوبہ قصیم) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کم عمری میں قرآن پاک حفظ کیا اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی، بعدازاں مکہ مکرمہ منتقل ہو گئے۔ جامعہ ام القریٰ سے انہوں نے شریعت میں بی اے، فقہ و اصول الفقہ میں ایم اے اور بعد ازاں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔1984 سے وہ مسجد الحرام میں امامت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں خطبہ حج بھی دے چکے ہیں، جسے پوری مسلم دنیا میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ وہ تاریخ کے پہلے امام ہیں جنہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے ساتھ مسجد الحرام میں امامت کا شرف حاصل کیا۔

شیخ صالح نے تدریس کا آغاز جامعہ ام القریٰ سے کیا جہاں وہ فقہ کے لیکچرار اور بعد ازاں مختلف شعبہ جات کے سربراہ رہے۔ 2007 میں انہیں اسلامی فقہ اکیڈمی میں سعودی عرب کا نمائندہ مقرر کیا گیا اور اسی سال صدر بھی منتخب ہوئے۔انہوں نے 2009 میں شوریٰ کونسل کے چیئرمین، سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ اور شاہی دیوان کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 2011 میں وہ وزیر کے درجے پر شاہی دیوان کے مشیر تعینات ہوئے۔شیخ بن حمید کی متعدد علمی کتب اور تحقیقی مقالات شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں رفع الحرج فی الشریعة الإسلامیة، الفقہ الکامل للنوازل، الحوار وضوابطه، الأسرة السعیدة، الخلاف بین الزوجین اور الاجتهاد الجماعی وأھمیتہ فی النوازل المعاصرة شامل ہیں۔2016 میں انہیں خدمتِ اسلام کے اعتراف میں شاہ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز انہیں اسلامی فقہ اکیڈمی میں قائدانہ کردار اور جدید فقہی مسائل پر ان کی علمی رہنمائی کے باعث دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق شیخ صالح بن حمید کی تقرری سعودی عرب کے علمی و مذہبی اداروں میں نئی فکری جہت لے کر آئے گی۔ ان کی علمی بصیرت اور فقہی خدمات نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالمی سطح پر بھی امتِ مسلمہ کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کریں گی۔

Shares: