اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج میں بشریٰ بی بی کی جانب سے دس دس ہزار لوگوں کو لانے کی ہدایت پر پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے شدید ردعمل دیا جس کی آڈیو لیک ہوگئی-
باغی ٹی وی :شیر افضل مروت نے پنکی پیرنی کو آئینہ دکھا دیا جس کی آڈیو لیک ہوگئی، لیک آڈیو میں شیر افضل مروت کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ بشریٰ بی بی جو کہ آپ کو دس دس ہزار لوگوں کو لانے کا کہہ رہی ہیں پہلے آپ ان سے تصدیق کریں کہ کیا وہ خود احتجاج میں آئیں گی-
https://x.com/BaaghiTV/status/1858933569902596607
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم کیوں جائیں پشاور کے نوجوانوں سے درخواست ہے کہ 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب رخ نا کریں جو آپ کو لے کر جائیں گے ان کی اپنی اولاد گھر پر ہی ہو گی-
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی نے احتجاج کو فائنل کال قرار دیا اور ساتھ ہی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو بھی آخری وارننگ دے دی کہا کہ پی ٹی آئی ارکان اپنے ساتھ دس دس ہزار بندے لائیں ورنہ پارٹی ٹکٹ نہیں ملے گا بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے احکامات پر پی ٹی آئی رہنما اور کارکن پریشانی کا شکار ہوگئے،پارٹی رہنماؤں نے سر پکڑ لیے۔
بشریٰ بی بی پی ٹی آئی ارکان پر ناراض ہوئیں اور کہا کہ مجھے گزشتہ احتجاج اور قافلوں کی رپورٹ ملی ہے، کئی عہدیدار اور ممبر صرف حاضری کے لیے احتجاج میں آئے اور مختلف مقامات سے واپس لوٹ گئے،عمران خان کی رہائی کے لیے فائنل کال ہے، ورکرز کو نکالنا ہوگا، فیملیز کو بھی نکالنے کی کوشش کریں۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جب کہ احتجاج کے لیے موثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا، احتجاج کے دوران توقعات پر پورا نہ اترنے والے رہنماؤں کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضامن نہیں ہوگی،اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے حلقوں سے نکلتے وقت اپنے قافلے کے ہمراہ ویڈیوز بناکر بھیجیں گے قافلے میں خالی گاڑیاں شمار نہیں ہوں گی بلکہ تمام رہنماؤں کو گاڑی کے اندر موجود لوگوں کی ویڈیوز بنانا ہوں گی، احتجاج میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، پچھلے احتجاج کے برعکس اس بار خیبرپختونخوا سے قافلے الگ الگ روانہ ہوں گے، اسلام آباد روانگی کے لیے ہر ایم پی اے کو 5 ہزار اور ایم این اے کو 10 ہزار افراد لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے،
ارکان اسمبلی 10 ہزار کارکن نکالنے کی شرط پر چکرا گئے ،اراکین نے کہا کہ 24 نومبر کا احتجاج کامیاب کیسے بنائیں، زیادہ سے زیادہ لوگ اسلام آباد کیسے لائیں، بشریٰ بی بی کے مشکل ٹاسک سے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی پریشان ہوگئے اور 10 ہزار بندے لانا ناممکن قرار دے دیا،بمشکل 500 بندے ارینج کرپاتے ہیں، 10 ہزار کیسے لائیں؟ بشریٰ بی بی اور علیمہ خان الگ الگ احکامات دیتی ہیں، ارکان اسمبلی کشمکش میں مبتلا ہیں،علی امین گنڈاپور بھی مجبور ہیں، ڈی چوک سے واپسی پر ان کی پوزیشن خراب ہوگئی، بشریٰ بی بی نے ان پر واضح کردیا کہ اس بار ڈیلیور نہ کیا تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نہیں رہو گے۔
واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہےاس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔
دوسری جانب پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کی تیاریاں شروع کر دیں اے آئی جی کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق پنجاب پولیس نے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے 24 نومبر کا احتجاج روکنے کیلئے صوبے بھر سے 10ہزار 700کی نفری اسٹینڈ بائی کردی ہے-
پی ایچ پی سے 3500 جبکہ 500پہلے سے ،پی سی سے 1000جبکہ 3000 کی نفری پہلے سے ہے، ایس پی یو سے 1000، ٹریننگ ڈائریکٹریٹ سے 1200،گوجرانوالہ ریجن سے 1300جبکہ 600 نفری پہلے سے موجود ہے، اسی طرح سرگودھا ریجن سے 500 جب کہ 400نفری پہلے سے ہے، شیخوپورہ سے 200، ننکانہ صاحب سے100، ضلع سرگودھا سے 200، خوشاب سے 200،فیصل آباد سے 500جبکہ 800نفری پہلے سے، بہاولنگر سے 200،بہاولپور سے 300،مظفرگڑھ سے 300اوراوکاڑہ سے 200اہلکار اسٹینڈ بائی رکھے گئے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فورس اینٹی رائٹ سامان سے لیس، متعلقہ ضلع و یونٹ کا آرپی او ، سی پی او اور ڈی پی او فورس کے ٹرانسپور ٹ کا ذمہ دار ہو گا آئی جی پنجاب کے حکم پر اے آئی جی آپریشنز پنجاب نے متعلقہ افسران کو مراسلہ ارسال کردیا۔