شیر افضل مروت نے پارٹی پالیسی کے خلاف کوئی بات نہیں کی،بیرسٹر گوہر

pti

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے عمر ایوب کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک مذاکرات کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت سے کسی نے کوئی وضاحت نہیں مانگی۔ ان کا اشارہ شیر افضل مروت کے اس بیان کی طرف تھا جو انہوں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں دیا تھا۔ اس بیان میں شیر افضل مروت نے حکومت سے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی بنانے اور مذاکرات کے لیے ٹی او آرز وضع کرنے کی درخواست کی تھی۔ شیر افضل مروت کی اس آفر کو حکومتی وزیروں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا تھا۔بیرسٹر گوہر علی خان نے مزید کہا کہ شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کی پارٹی پالیسی کے خلاف کوئی بات نہیں کی ہے۔ ان کے مطابق، یہ تمام اقدامات ملکی مفاد میں ہیں اور پی ٹی آئی کی قیادت ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مسائل کا حل بات چیت میں ہی ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ختم ہوگیا ہے جس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی پنجاب کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے گھروں اور ڈیروں پر چھاپوں کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے ایم این ایز اور ایم پی ایز پر دباؤ ڈالنا بند کیا جائے، اور اگر چھاپوں اور دباؤ کا سلسلہ جاری رہا تو ایوان میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا جائے گا۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر فوری طور پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے ان دونوں واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی پارٹی نے بانی تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی اسیران کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے بھی ایک اہم بیان میں کہا کہ "سول نافرمانی تب شروع ہو گی جب کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔ پاکستان کو معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ ایک آزاد عدلیہ کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہے اور ان کے مطابق عدلیہ کی آزادی، 9 مئی کے واقعات، اور مینڈیٹ کی چوری سمیت دیگر اہم مسائل مذاکرات میں زیر بحث آئیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیاسی قیادت دیرپا فارمولے پر رضامند ہو گی۔شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ ملک میں مسائل سنگین صورتِ حال اختیار کر چکے ہیں اور مذاکرات اب ناگزیر ہو گئے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام کی موجودہ صورتحال میں ہزاروں کارکن جیلوں میں بند ہیں، اور اگر مسائل کا حل پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے نکل آتا ہے تو یہ ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

Comments are closed.