سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر، سینیٹر شبلی فراز نے ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر انتخابات نہ کروانے کے معاملے پر چیئرمین سینیٹ اور چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط ارسال کیا ہے۔

خط میں شبلی فراز نے واضح کیا ہے کہ ثانیہ نشتر کا استعفیٰ 10 مارچ 2025 کو منظور ہوا تھا، جس کے بعد آئینی طور پر آرٹیکل 224 کے تحت 30 دن کے اندر انتخابات کرانا لازم ہیں۔ تاہم، اس مدت کے بعد بھی انتخابات نہیں کرائے گئے، جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔شبلی فراز نے خط میں مزید کہا کہ "ثانیہ نشتر کی خالی کردہ نشست پر انتخابات کی مقررہ مدت گزر چکی ہے اور اس اقدام کا نہ ہونا نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ خیبر پختون خوا کے حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔”اپوزیشن لیڈر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خیبر پختون خوا کی 11 نشستوں پر پہلے ہی انتخابات نہیں ہو سکے ہیں اور اس نوعیت کے اقدامات آئینی فریم ورک کے خلاف ہیں، جو صوبے کی محرومیوں میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ "سینیٹ میں خیبر پختون خوا کی نمائندگی سے محرومی ایک سنگین مسئلہ ہے، جو اس صوبے کے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔”شبلی فراز نے اپنے خط میں اس معاملے کے فوری حل کی درخواست کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس آئینی خلاف ورزی کو فوری طور پر دور کریں اور خیبر پختون خوا کی نمائندگی کے حق میں انتخابات کرائیں۔اس معاملے پر سینیٹ میں مزید سیاسی بحث اور قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسے حالات کا سدباب کیا جا سکے اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔

Shares: