ذرائع وزارت خارجہ کے مطابق شملہ معاہدہ تاحال منسوخ نہیں کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک تحریری صورت میں ایسی کوئی بات موجود نہیں ہے،نجی ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ کے سینیئر عہدیدار کے مطابق بھارت کے ساتھ کوئی بھی دوطرفہ معاہدہ ختم کرنے کا کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں ہوا۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدے کی اب کوئی حیثیت نہیں رہی،کنٹرول لائن اب سیز فائر لائن ہوچکی، ہم 1948 کی پوزیشن پر واپس آگئے ہیں، بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی شقیں ختم ہوگئیں، شملہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے، اس میں ورلڈ بینک یا کوئی تیسرا فریق نہیں ہے، شملہ معاہدہ نہ ہونے سے کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہو جائےگی، سیز فائرلائن اس کا اصل اسٹیٹس تھا جو بحال ہوجائےگا، 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیز فائر لائن ہے، بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوگئی، ، جنگ کے بعد جو ہوا تو شملہ معاہدے کی وقعت کچھ نہیں رہی، ہم 1948 کی پوزیشن پر واپس جا رہے ہیں جب یہ سیز فائر لائن کا معاملہ تھا، کشیدگی پر ہم نے واضح کیا تھا کہ اگر یہی رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت نہیں رہےگی، سندھ طاس معاہدے میں کوئی فریق یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، سندھ طاس معاہدے سے متعلق تمام اقدامات مشترکہ ہو سکتے ہیں، بھارت کبھی 6 ہزار تو کبھی 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑتا ہے، بھارت اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ 1972 میں ہوا تھا جس میں کشمیر سمیت تمام مسائل دو طرفہ طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

Shares: